فلسطین کے سرکردہ عیسائی رہ نما اور رومن آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ عطا اللہ حنا نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے سر نہیں جھکائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم نے آج تک اپنے اصولی مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے پیش کردہ نام نہاد امن تجویز ’صدی کی ڈیل‘ ایک منحوس اسکیم ہے جو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہوگی۔
فلسطینی عیسائی پادری عطا اللہ حنا نے ان خیالات کا اظہار ’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی یکجہتی اور اتحاد کے سامنے صہیونی ، امریکی سازش پارہ پارہ ہوگی اور قضیہ فلسطین کے تصفیے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے فلسطینی قوم کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا اور فلسطینیوں کو دباؤ میں لانے اور انہیں بلیک میل کرنے کی مجرمانہ پالیسی اپنائی۔ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا۔ فلسطینی اتھارٹی کی امداد بند کی، فلسطینی پناہ گزینوں کے مالی حقوق چھینے اور واشنگٹن میں تنظیم آزادی فلسطین کے دفاتر بند کرکے فلسطینی سفارتی عملے کو بے دخل کیا۔
قضیہ فلسطین کا تصفیہ
عیسائی پادری عطا اللہ حنا نے کہا کہ امریکا کا اصل ہدف قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔ بدنام زمانہ صدی کی ڈیل کی سازش بھی قضیہ فلسطین کو ختم کرنا ہے، مگر فلسطینی قوم امریکیوں کے سامنے نہیں جھکے گی۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی عیسائی رہ نما کا کہنا تھا کہ ’صدی کی ڈیل‘ ایک گھناؤنی سازش ہے اور یہ سازش کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے 25 سال نام نہاد مذاکرات کی آڑ میں قوم کا قیمتی وقت برباد کیا۔ فلسطینی قوم بیدار ہوچکی ہے اور اب ہم کسی کو فلسطین پر سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے۔
عطا اللہ حنا کا کہنا تھا کہ فلسطین کوئی چیز نہیں کہ اسے نیلام کیا جائے اور ہر ایک اس کی بولی لگاتا پھرے۔ فلسطین دنیا کا سب سے بڑا حل طلب مسئلہ ہے۔ یہ اس وقت تک حل نہیں ہوسکتا جب تک فلسطینی قوم کو بلا کم وکاست اس کے دیرینہ حقوق مل نہیں جاتے۔ القدس فلسطینی قوم کا اور فلسطین کا دارالحکومت ہے جس کا اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
عیسائی رہ نما نے کہا کہ القدس کے حوالے سے فلسطین کے مسلمان اور عیسائی سب ایک ہی صفحے پرہیں۔ ہم بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے تک جدو جہد جاری رکھیں گے۔