ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ جو ہمارا قبلہ اول ہے کو دہشت گردوں اور غاصبوں کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی شہر نیویارک میں ایک تقریب سے خطاب میں ترک صدر نے کہا کہ ہمارے نظریے اور عقیدے کے مطابق ظلم کو قبول کرنا بھی ظلم کرنے کے مترادف ہے۔ ہم نے اپنی عزت وناموس کی بقاء کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔
ترک صدر نے جمہوریت کے علم بردار بڑے ملکوں کی فلسطین کے حوالے سے مجرمانہ غفلت پر مبنی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے علم برداروں کو فلسطینی شہریوں کے وحشیانہ قتل عام پر زبان کھولنے کی ہمت بھی نہیں ہوتی۔ انہیں صرف غاصب صہیونی مظلوم دکھائی دیتے ہیں۔
صدر ایردوآن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کی طرف سے کھلے عام قضیہ فلسطین کے تصفیے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ ان کا ملک شمالی شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے کے علاقوں کے حوالے سے موثر اقدامات کا پابند ہے۔ جس طرح فرات کی ڈھال اور زیتون کی شاخ آپریشن کےدوران محفوظ زون قائم کیے گئے، اسی طرح ادلب میں بھی محفوظ زون قائم کرنے کے پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل اور عالمی ادارے شام، بوسنیا، کوسوو، روانڈا، یمن اور فلسطین میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہے۔ ترکی نے شام کی مظلوم عوام کے لیے سب سے بڑھ کر امداد فراہم کی اور ان کا بوجھ اٹھایا۔ ہم نے شامی عوام کے لیے اپنے ملک کے دروازے کھول دیے اور اب ہم شام میں جنگ ختم کرنے کے لیے سفارتی مساعی میں ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔