اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اردن کی جانب سے سرحدی علاقے”الباقورہ” اور "الغمر” کو آزاد کرانے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحدی علاقوں پر صہیونی ریاست کا برسوں سےقائم تسلط ختم کرانا اردن کا حق ہے اور حماس اور فلسطینی قوم اردن کے اس اصولی مطالبے کے ساتھ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اردن کی امن وسلامتی، خوش حالی اور ترقی کی خواہاں ہے اور یہ توقع رکھتی ہے کہ اردنی حکومت قابض اسرائیلی ریاست کے خلاف اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے اعلان کیا تھا کہ وہ 25 سال قبل لیز پر دیے گئے سرحدی علاقے الباقورہ اور الغمر کو اسرائیل سے واپس لینے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا یہ علاقے سنہ 1994ء کو ایک معاہدے کے تحت کچھ عرصہ کے لیے اسرائیل کو دیے گئے تھے۔ اردن کو ان علاقوں کو واپس لینا عمان کا حق ہے۔
شاہ عبداللہ دوم نے وادی عربہ معاہدے کی ایک شق ختم کردی ہے اور کہا ہے کہ عمان 1994ء میں اسرائیل کے ساتھ طے شدہ سمجھوتے میں توسیع کے لیے تیار نہیں ہے۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’الباقورہ اور آل غمر ہمیشہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم نے اردن اور اردنیوں کے مفاد میں امن سمجھوتے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
اردن میں مظاہرین گذشتہ کئی روز سے اس سمجھوتے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور اس میں توسیع نہ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "اردن لیز کے خاتمے کے لیے اپنے آپشن پر عمل درآمد کرنا چاہتا ہے۔اسرائیل اس کے ساتھ موجودہ سمجھوتے میں توسیع کے لیے مذاکرات کرے گا”۔
اسرائیل نے امن سمجھوتے کے ضمیمے کے طور پر اردن کے ساتھ سرحد پر واقع قریباً ایک ہزار ایکڑ زرعی اراضی لیز کی تھی۔ اس کے علاوہ وادیِ جلیل میں ’’امن کا جزیرہ‘‘ کے نام سے ایک قطعہ اراضی بھی لیز کیا تھا۔