جمعه 15/نوامبر/2024

سر پر ضربیں، بجلی کے جھٹکے، گالیاں،قیدیوں پر تشدد کے صہیونی حربے

ہفتہ 27-اکتوبر-2018

فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں پر صہیونی جلاد طرح طرح کے پرتشدد حربے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں سخت ترین جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی ایذائیں دی جاتی ہیں۔

رپورٹ میں تین بچوں کے بیانات قلم بند کیے گئے جنہیں حراست میں لینے کے بعد عقوبت خانوں میں ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق 16 سالہ خلف نجاجرہ نے بتایا کہ اسے اسرائیلی فوج بیت لحم کے علاقے نحالین سے صبح کے حراست میں لینے کے آئی۔ اسے سوئے ہوئے جگایا اور بار اس کے سر میں ضربیں لگائیں گئیں۔ حراست میں لینے کے بعد اسے ایک عقوبت خانے میں الٹا لٹکا دیا گیا۔ قابض فوجی جلاد اسے بیلٹوں کے ساتھ تشدد کا نشانہ بناتے۔ فوجی جیپ میں لے جاتے ہوئے بار بار اس کے سر کو جیپ کے اطرف میں لوہے کی سلاخوں کے ساتھ مارا جاتا، جسکے نتیجے میں عوفر حراستی مرکز تک پہنچنے سے قبل ہی خون میں لت پت تھا۔

فلسطینی لڑکے نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی اسے گالیاں دیتے اور مسلسل مارتے۔ دوران حراست اسے بار بار بجلی کے جھٹکے لگائے جاتے۔

ایک دوسرے لڑکے 17 سالہ ڈینینل ابو نصرہ جس کا تعلق بیت المقدس کے علاقے الطور سے ہے، کا کہنا ہے کہ اسے بھی "البرید” پولیس سینٹر لے جایا گیا۔ اسے جسمانی اور ذہنی اذیتیں دی جاتیں۔ انتہائی گندی گالیاں دی جاتیں اور تشدد کے لیے بجلی کے جھٹکے تک لگائے جاتے۔ اسے بھی بار بار سر میں ضربیں لگائی جاتیں۔

غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے 16 سالہ محمد حشاش نے بتایا کہ اسے "الون موریہ” یہودی کالونی کے قریب سے حراست میں‌ لیا گیا۔ قابض فوجیوں‌نے اسے گرفتار کرنے کے بعد منہ کے بل زمین پر گرایا۔ اس کے دونوں ہاتھ پشت پر سخت کر کے باندھ دیے گئے اورآنکھوں پر پٹی باندھ دی۔ اس کے بعد یہودی جلاد اسے تشدد کا نشانہ بناتے۔ اس کے سرمیں ضربیں لگائی جاتیں۔ گالیاں دی جاتیں اور تشدد کے دیگر مجرمانہ اور مکروہ حربے استعمال کئے جاتے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی