قابض صہیونی فوج کی جانب سے اشتہاری قرار دیے گئے ایک فلسطینی مجاھد اشرف نعالوہ کی ہمشیرہ ڈاکٹر فیروزہ نعالوہ کو صہیونی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ فیروزہ کو اسرائیلی فوج نے چند ہفتے قبل حراست میں لیا تھا اور ان سے ان کے مفرور بھائی اشرف نعالوہ کے بارے میں تفتیش کی جاتی رہی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 22 سالہ اشرف نعالوہ نے 7 اکتوبر کو غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت میں قائم "برکان” یہودی کالونی کے قریب فائرنگ کرکے دو یہودی آباد کاروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا تھا اور خود موقع سے فرار ہوگئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے اشرف نعالوہ کو گرفتار کرنے کے لیےدرجنوں پر غرب اردن میں گھر گھر تلاشی لی مگر اسے گرفتار نہیں کیا جاسکا ہےتاہم اس کے اہل خانہ کے متعدد افراد زیر حراست ہیں۔
ڈاکٹر فیروزہ نعالوہ پیشے کے اعتبار سے نابلس کی النجاح یونیورسٹی کے میڈیکل کالج کی پروفسیر ہیں۔ انہیں اشرف نعالوہ کی مزاحمتی کارروائی کے بعد تین بار حراست میں لینے کے بعد تفتیش کا نشانہ بنایا گیا ہے۔