اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم”بتسلیم” نے صہیونی فوج کے ایک حالیہ جنگی جرم کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ منگل کو غرب اردن میں ایک بے گناہ اور ذہنی معذور فلسطینی کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔
اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کی طرف سے 22 سالہ محمد حسام عبدالطیف حبالی کو شہید کیے جانے کی ایک فوٹیج جاری کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی فوج یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان کے سامنے کھڑا شخص ان کے لیے خطرہ نہیں بلکہ وہ ذہنی معذور ہے۔ اس کے باوجود اسے بے دردی کے ساتھ گولیاں مارکر شہید کردیا گیا۔
اسرائیلی انسانی حقوق گروپ نے صہیونی فوج کی کارروائی میں ایک بے گناہ فلسطینی کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ منگل کو قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم میں ایک ذہنی معذور فلسطینی کو گولیاں مار کرشہید کر دیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج نے مغربی طولکرم میں مرکزی شاہراہ پر تلاشی کے دوران سڑک پرموجود ایک 22 سالہ فلسطینی محمد حسام عبدالطیف حبالی کو گولیاں ماریں۔ کئی گولیاں اس کا سینا چیر کر پار ہوئی جس کے نتیجے میںوہ شدید زخمی ہوگیا۔ حبالی کو شدید زخمی حالت میں میں اسپتال منتقل کیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ فلسطینی شہری کی شہادت کے بعد طولکرم میں شہری صہیونی دشمن کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے صہیونی ریاست کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پرلاٹھی چارج کیا اور آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے تلاشی کی کارروائیوں کے دوران گھروں میں گھس کر توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی۔ قابض فوج نے یعقوب الشنار، سابق اسیر محمد الشنار، عبدالناصر ابو شاکر اور محمود العامودی کو حراست میں لے لیا۔