اقوام متحدہ کے زیرانتظام عالمی ادارہ خوراک نے قریبا دو لاکھ بے سہارا اور نادار فلسطینیوں کو دی جانے والی خوراک بند کر دی ہے۔ یہ خوراک غزہ کی پٹی اور مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں نادار فلسطینیوں کو دی جاتی تھی۔ عالمی فوڈ پروگرام کے فیصلے سے ایک لاکھ 90 ہزار فلسطینی براہ راست اور لاکھوں فلسطینی بالواسطہ طورپر متاثر ہوں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میںکہا گیا ہے کہ تنظیم نے جنوری 2019ء سے فلسطینیوں کے لیے خوراک کے پیکج میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ جنوری سے فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد کم کردی جائے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے خوراک کے حوالے سے نظرثانی پروگرام کے نتیجے میں مقبوضہ مغربی کنارے میں 27 ہزار فلسطینی امداد سے محروم ہوں گے۔ جب کہ غزہ کے محاصرہ زدہ علاقے میں اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک کے فیصلے سے ایک لاکھ 65 ہزار فلسطینی متاثر ہوں گے۔ یہ تعداد غزہ کی کل آبادی کا 20 فی صد ہے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد میں کمی کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب دوسری جانب امریکا نے فلسطینی پناہ گزینوں کی ریلیف ایجنسی’اونروا’ کی امداد بند دکردی ہے۔ امریکا کی طرف سے امداد کی بندش کے باعث فلسطینی پناہ گزینوں کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی ایجنسی کو سنگین مالی بحران کا سامنا ہے۔