اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے رکن اور جماعت کے بیرون ملک شعبے کے انچارج محمد نزال نے کہا ہے کہ پوری فلسطینی قوم اور تمام سیاسی قوتوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ صدر عباس کی طرف سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا فیصلہ غیرقانونی ، غیرسیاسی اور عوام دشمنی پر مبنی ہے۔
القدس ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں حماس رہ نما نے کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطینی پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا فیصلہ غیر دانش مندامہ ہے مگر یہ فیصلہ غیر متوقع نہیں۔ اب محمود عباس کو اس فیصلے کے مضمرات اور نتائج کی ذمہ داری بھی قبول کرنا ہوگی۔ اس فیصلے نے پہلے سے تقسیم فلسطینی قوم میں اختلافات کی خلیج مزید گہری کردی ہے۔ صدر عباس قوم کے ایک سیاسی قاید کے بجائے ایک مخصوص ٹولے کی حیثیت سے نمائندگی کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں محمد نزال نے کہا کہ فلسطین میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کی صورت میں صدر عباس کو ایک سیٹ بھی نہیں ملے گی۔ انہوںنے استفسار کیاکہ اگر صدر عباس انتخابات چاہتے تھے تو انہیں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات کے دوران بھی یہ کہا جا رہا تھا کہ حماس کو شکست اور تحریک فتح کامیاب ہوگی مگراس کے برعکس ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں محمد نزال کا کہنا تھا کہ صدر عباس کے فیصلوں سے لگتا ہے کہ وہ ملک میں اختلافات ختم کرنا اور قومی مصالحت کا عمل آگے بڑھانے کے بجائے قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں۔