قابض صہیونی ریاست نے فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں، دیہاتوں اور پناہ گزین کیمپوں میں جہاں بڑی تعداد میں غاصب صہیونی بسا رکھے ہیں وہیں صہیونی فوج کی طرف سے قائم کی گئی چوکیاں، رکاوٹیں اور ناکے فلسطینی عوام کے لیے روز مرہ کا ایک نیا عذاب ہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہرنابلس کے ایک فلسطینی ڈرائیور جمال حمدان کا کہنا ہے کہ شہر کی سڑکوں میں چپے چپے پر صہیونی فوج کا قبضہ ہے اور جگہ جگہ پیدل اور گاڑیوں پر سوار فلسطینیوں کو ایک عذاب مسلسل سے گزرنا پڑتا ہے۔
اس نے بتایا کہ حال ہی میں وہ رام اللہ میں عطارہ چوکی کے قریب پہنچا تو صہیونی فوج نے اس کی ٹیکسی روک لی۔ ٹیکسی کی عقبی سیٹوں کی تلاشی لینے کے بعد اس کی ڈگی کی بھی تلاشی لی گئی۔ اس دوران مجھے شدید بارش اور سردی میں سڑک پر کھڑا کر دیا گیا۔ کئی منٹ تک انتہائی تکلیف دہ تلاشی اور بارش اور سردی میں ٹھٹھڑنے کے بعد اسے دوبارہ کار میں آنے کی اجازت ملی۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں اور ان کی گاڑیوں کی تلاشی محض ایک بہانہ ہے، ورنہ صہیونی فوج فلسطینی شہریوں کی تذلیل کے مواقع پیدا کرتی ہے۔ غرب اردن کے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقوں میں آمد ورفت کے دوران جگہ جگہ انہیں روک کر توہین آمیز انداز میں تلاشی لی جاتی اور گھںٹوں انہیں شناخت پریڈ کے انتہائی تکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔
برہنہ تلاشی
حمدان نے بتایا کہ گزشتہ جمعرات کو وہ قلقیلیہ اور نابلس کے درمیان جین صافط کے مقام پر ایک خاندان کو نابلس لے جا رہے تھے۔ سواریوں میں خواتین اور بچےتھے جو نابلس میں اپنے اقارب سے ملنا چاہتے تھے۔ ان پانچوں افراد کو ‘جیت’ نامی ایک چوکی پر ٹیکسی سے اتار کر بارش میں کھڑا کردیا گیا۔ بچوں اور خواتین کی حالت انتہائی ناگفتہ بہہ تھی۔ صہیونی وحشیوں نے نہ صرف انہیں دیر تک بارش میں کھڑے رکھا بلکہ ان کی برہنہ تلاشی لینے کا ناجائز حربہ بھی استعمال کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن میں جامعات کے فلسطینی طلبہ آئے روز ان تکلیف دہ چوکیوں اور ناکوں کے عذاب سے گزرتے ہیں۔ بعض اوقات تو طلباء اور طالبات کو انتہائی ہتک آمیز انداز میں برہنہ تلاشی کے عمل سے گذرنا پڑتا ہے۔ سردیوں میں فلسطینیوں کے ساتھ صہیونی فوجیوں کا وحشیانہ برتائو اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
ایک مقامی فلسطینی ڈرائیور اشرف سلمان نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی فوجی چوکیوں اور ناکوں کی آڑ میں فلسطینیوں شہریوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک معمول بن چکا ہے۔ یہودی کالونیوں کے اطراف میں بڑی تعداد میں ناکے لگائے گئے ہیں جو فلسطینیوں کی شناخت پریڈ کے وحشیانہ اڈے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سلمان نے کہا کہ اکثر اوقات صہیونی فوجی نہ صرف ان کی گاڑیوں اور سواریوں کی توہین آمیز انداز میں تلاشی لیتے ہیں بلکہ انہیں نفسیاتی اذیت دینے کے لیے بائی پاس سڑکیں استعمال کرنے پرمجبور کیا جاتا ہے۔
مشکل فیصلہ
ایک مقامی فلسطینی خاتون می مراحیل نے کہا کہ حالیہ ہفتے اس نے اپنی ہمشیرہ سے ملنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اس وقت جزیرہ نما النقب کی جیل میں قید ہے۔ اسے الطیبہ چوکی پر روک دیا گیا مسلسل ڈیڈھ گھںٹے اسے وہاں سردی میں انتظار کرایا گیا۔ اس دوران نہ صرف سردی تھی بلکہ شدید باری جاری تھی۔ اس کے بعد مجھے اس شرط پر جانے کی اجازت دی گئی کہ میں اپنے تمام سامان کی تلاشی دو۔ اس کے بعد انہوں نے میرے پورے سامان کی تلاشی لی۔
اس کا کہنا ہے کہ میں نےاپنی ہمشیرہ سے ملاقات کا مشکل فیصلہ کیا۔ اس سے یہ ثابت ہوگیا نابلس سے باہر جانے کے خواہش فلسطینیوں کو سخت سردی میں سفر کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ میں نے جو کچھ محسوس کیا وہ انتہائی تکلیف دہ تھا اور یہ ہر فلسطینی کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ ہے۔
انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں اسرائیلی فوج کی جگہ جگہ چوکیوں، ناکے اور فلسطینیوں کی تلاشی کے لیے دیگر حربے شہریوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیوں کے مترادف ہیں۔