اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے تحریک فتح اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر قوم کوآپس میں لڑانے کی سازش کا الزام عاید کیا ہے۔ حماس کا کہنا کہ صدر عباس قوم کےدھڑوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑنے پراکسا رہےہیں۔ ان کی سازشوں سے قوم میں تقسیم کی خلیج مزید گہری ہوئی۔ تحریک فتح نے قومی مصالحت کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر عباس کی طرف سے فلسطینیوں کو واپس ماضی کے حالات کی طرف دھکیلنے کی سازشیں اور تحریک فتح کی طرف سے محاذ آرائی پرمبنی پالیسی فلسطینی عوام میں امن کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کا موجب بن رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ صدر عباس کی طرف سے فلسطینی قوم کو آپس میں لڑنے پر اکسانے کی منظم مہم جاری ہے۔ قومی نوعیت کے فیصلوں میں نمائندہ قومی جماعتوں کو نظرانداز کرکے آمریت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس تحریک فتح کی طرف سے جماعت پر خیانت کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ حماس قوم سے خیانت نہیں کررہی ہےبلکہ قوم کے حقوق کی سودے
بازے کرنے والے اس جرم کے مرتکب ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیاہے کہ غزہ میں چند روز قبل ہونے والے ہنگاموں اور سرکاری ٹی وی چینل کے دفتر میں توڑ پھوڑ کے واقعے کی تحقیقات میں فتح کی طرح سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس غزہ کی پٹی میں بدامنی پھیلانے اور قوم کو اپس میں لڑانے کی اجازت نہیں دے گی۔