فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج آئے روز مقامی شہریوں کے خلاف تلاشی کے دوران انہیں دہشت گردی کا نشانہ بناتی ہے۔ فلسطینیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کے طرح طرح کے حربے آزمائے جاتے ہیں۔
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں رہنے وایک فلسطینی کی زندگی اس وقت سے عذاب بنی ہوئی ہے جب سے صہیونی فوج خاندان کےا یک فرد کو مفرور ہونے کے باعث اشتہاری قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق البرغوثی خاندان کو جس طرح کے مصائب وآلام کا سامنا ہے وہ صہیونی ریاستی دہشت گردی کا کھلا ثبوت ہے۔ دوسری جانب مفرور فلسطینی عاصم البرغوثی کی ماں ام عاصف اور دیگر اہل اخانہ کا صبرو اسقامت بھی بے مثل ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے سے اسرائیلی فوج مسلسل عاصم کےگھر پرچھاپے مار کر انہیں ہراساں کرنے کے جرائم میں ملوث ہے۔
قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے کوبر کے ایک فلسطینی خاندان کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے فوج کو مطلوب نوجوان حوالے نہ کیا تو پورے خاندان کو شہر بدر کردیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج کی طرف سے کوبر قصبے کے البرغوثی خاندان کو دھمکی دی کہ وہ عاصم البرغوثی کو فوج کے حوالے کریں ورنہ پورے خاندان کو گھر بدر کرنے کے بعد شہر سے بھی نکال دیا جائے گا۔
ادھر گذشتہ شب اسرائیلی فوج نے کوبر قصبے میں گھر گھر تلاشی کے دوران 17 سالہ محمد البرغوثی کو حراست میں لے لیا۔ محمد البرغوثی اسرائیلی فوج کو مطلوب عاصم کا بھائی ہے۔ اسرائیلی فوج نے عاصم کے گھر میں گھس کر توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی اور خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا۔
صہیونی فوجیوں نے البرغوثی خاندان سے کہا کہ وہ عاصم کو ہمارے حوالے کریں ورنہ پورے خاندان کو رام اللہ سے نکال کراریحا منتقل کردیا جائے گا۔
مفرور فلسطینی کی ماں ام عاصف کا کہنا ہے کہ وہ اس کےاہل خانہ کے تمام افراد کو روزانہ کئی سنگین دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قابض فوج نے عاصم کےوالد اور ایک بھائی کو پہلے ہی حراست میں لےرکھا جب کہ اس کے ایک بھائی صالح کو گذشتہ ماہ غرب اردن میں وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کے دوران گولیاں مار کر شہید کردیا گیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق شہید صالح البرغوثی کی شہادت 12 دسمبر کو ہوئی۔ اس پر "عوفرا”نامی یہودی کالونی میں فائرنگ کرکے 9 اسرائیلی فوجیوں کو زخمی کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ قابض فوج نے صالح کو شہید کرنے کے بعد اس کےوالد عمرالبرغوثی اور بھائی عاصف کو حرات میں لےلیا تھا۔
قابض فوج نے عاصم کو شہید صالح اور اسیر عاصف کا بھائی ہے کو مفرور قرار دے کر اس کی تلاش شروع کر رکھی ہے۔
قابض فوج نے 20 دسمبر کو اعلان کیا کہ مفرور عاصم البرغوثی "گیوات اساف” نامی یہودی کالونی میں ایک مزاحمتی کارروائی میں ملوث ہے۔ قابض فوج کا کہناہے کہ عاصم نے یہ مزاحمتی حملہ اپنے بھائی کہ شہادت کے بعد انتقامی کارروائی کے طورپر کیا۔
مجاھد خاندان
صالح کی شہادت اور گھر کے بیشتر افراد کی گرفتاری کے باوجود قابض فوج نے البرغوثی خاندان کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ قابض فوج نے خاندان کے سربراہ عمر البرغوثی کو حراست میں لینے کے بعد ان کے ایک بیٹے عاصف کو بھی گرفتار کرلیا۔ قابض فوج روزانہ کی بنیاد پر گھر میںداخل ہو کرخواتین اور بچوں کو ہراساں کرتی ہے۔ ان کے گھر میں توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی جاتی ہے۔
البرغوثی خاندان کے خلاف صہیونی فوج کے مظالم مسلسل بڑھتے جا رہےہیں۔ مگر اس کے جواب میں فلسطینی شہری صہیونی فوج کی جارحیت کا پوری قوت کےساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔البرغوثی خاندان کا شمار فلسطین کے مجاھد خاندانوں میں ہوتا ہے جس نے آج تک اپنے کئی بیٹے تحریک آزاد فلسطین پر قربان کیے۔ خود عمر البرغوثی 28 سال تک صہیونی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جس فلسطینی شہری عاصم کو مفرور قرار دے رکھا ہے وہ بھی 11 سال اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔
خاندان کے کئی دوسرے افراد جن میں جاسر البرغوثی، فخری البرغوثی کئی سال تک جیلوں میں قید رہے۔ جب کہ نائل البرغوثی، مروان البرغوثی اور عبداللہ البرغوثی مسلسل پابند سلاسل ہیں۔