فلسطین میں سول سوسائٹی کی 80 جماعتوں اور تنظیموں نے اقوام متحدہ کے گروپ "77+1 ” کو ایک مشترکہ مکتوب ارسال کیا ہے جس میں کہا گیاہے ہےکہ محمود عباس آئینی حیثیت کھو چکے ہیں۔ ان کی آئینی مدت صدارت سنہ 2009ء میں ختم ہوگئی تھی۔ اس کے بعد وہ غیرقانونی طورپر منصب صدارت سے چمٹے ہوئے ہیں۔ وہ فلسطینی قوم کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کے بنیادی دستور کے آرٹیکل 36 کے تحت محمود عباس کی آئینی مدت صدارت 2005ء سے 2009 تک ہے مگر وہ آئینی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد 10 سال سے غیرآئینی طورپراس عہدے پر مسلط ہیں۔
فلسطینی تنظیموں نے 77+1 کے ارکان کو لکھا ہے کہ وہ نمائندگی کے لیے محمود عباس کو قبول نہ کریں کیونکہ وہ فلسطینی قوم کی نمائندگی نہیں کرتے، اس لیے وہ اقوام متحدہ کے گروپ 77+1 کی صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ محمود عباس کے غیرآئینی اقدامات سے فلسطین میں سیاسی ڈھانچہ اور سیاسی نظام تباہی کا شکار ہوا ہے۔ فلسطین کی موثر سیاسی قوتوں ک سیاسی عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ فلسطینی قوم کے مختلف دھاروں کے درمیان مفاہمت اور مصالحت کا سفر اور بھی دور ہوا ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق گذشتہ برس فلسطینی اتھارٹی نے انسانی حقوق کی 4039 بار پامالیاں کیں۔ 1251 شہریوں کو سیاسی بنیادوں پر حراست میں لیاگیا۔ 900کو حراستی مراکز میں توہین آمیز انداز میں طلب کیا گیا۔ 721 کو گھروں پر نظر بند کیا گیا۔ 401 بار چھاپے مارے اور فلسطینیوں کی 83 املاک غصب کیں۔
خیال رہے کہ چین پر گروپ 77 اقوام متحدہ کے ممالک کاایک گروپ ہے۔ سنہ 2019ء میں اس گروپ کی صدارت فلسطین کو سونپی گئی ہے۔ ایسے میں اس گروپ کے رواں سال ہونے والے تمام اجلاسوسں کی صدارت صدر محمود عباس یا ان کے مقرر کرد مندوبین کریں گے۔