اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے مکمل خود مختار فلسطینی ریاست کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کوئی درخواست نہیں دی ہے۔
یو این سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوگریک نے ایک بیان میں کہا کہ صدر عباس کی طرف سے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور جنرل اسمبلی کی صدر ماریا فرینڈا اسپنوز کو فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔
انتونیو گوٹیرس اور مسز ماریا فرینڈس کے ترجمانوں اسٹیفن ڈوگریک اور مونیکا گریلی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کے لیے درخواست نہیں دی گئی۔
خیال رہے کہ جنرل اسمبلی میں 2012ء کو منظور ہونے والی قرارداد میں 138 ممالک نے فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت کا درجہ درینے کی سفارش کی تھی۔ اس اقدام کے بعد اقوام متحدہ کے بعض ذیلی اداروں کی رکنیت کے حصول کی راہ ہموارہو گئی تھی۔
ڈوگریک کا کہنا تھا کہ سوموار کو فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور گوٹیرس کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کے حوالے سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں رہ نمائوں کے درمیان ہونے والی ملاقات حوصلہ افزا اور مثبت ماھول میں ہوئی تاہم اس موقع پر صدر عباس نے فلسطینی رکنیت کے حوالے سے کسی قسم کی دستاویز پیش نہیں کی۔
ادھر جنرل اسمبلی کی ترجمان مونیکا گریلی نے کہا کہ صدر عباس اور ماریا فرینڈس کے درمیان ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک بات چیت جاری ہی تاہم اس موقع پر فلسطینی مملکت کی مکمل رکنیت کے حوالے سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کی گئی۔
اقوام متحدہ کے میثاق کے مطابق سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان کی سفارش کے بعد کسی بھی ملک کو رکنیت کا درجہ دیا جاسکتا ہے۔
قرارداد کی منظوری کے لیے کم سے کم 9 ارکان کی حمایت اور پانچ ویٹوطاقتوں میں سے کسی کی جانب سے قرارداد کو ویٹو نہ کیا جانا ضروری ہے۔ اس سے قبل فلسطین کے حوالے سے پیش کی جانے والی قراردادوں کو امریکا ویٹو کرتا رہا ہے۔ امریکا کے علاوہ چین، فرانس، برطانیہ اور روس کو اقوام متحدہ میں ویٹو پاور کا درجہ حاصل ہے۔