چهارشنبه 30/آوریل/2025

جنین: "بلعما” دُنیا کی قدیم ترین آبی سرنگ!

بدھ 23-جنوری-2019

فلسطین کی تاریخی یادگاروں میں جہاں ان گنت قدیم تعمیراتی ڈھانچے موجود ہیں وہیں ان میں غرب اردن کے شمالی شہرجنین کی ایک سرنگ بھی نہ صرف فسطین  بلکہ پوری دنیا کی قدیم ترین آبی سرنگ قرار دی جاتی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ‘بلعما’ کے نام سے مشہور یہ آبی سرنگ فلسطین کی تاریخی یادگاروں میں سے ایک ہے۔ قدیم ترین ہونے کی وجہ سے یہ ایک تاریخی مقام ہے مگر مرور زمانہ کے ساتھ یہ سرنگ اندر سے بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں، وسائل کی کمی اور فلسطینی اتھارٹی کی انتظامیہ کی غفلت کے باعث ‘بلعما’ سرنگ کی مرمت کا کام سال ہا سال سے التوا کا شکار چلا آ رہا ہے۔

"بلعما” آبی ٹنل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سرنگ 1300 قبل مسیح میں کھودی گئی تھی۔ یوں یہ سرنگ فلسطین ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی قدیم ترین آبی گذرگاہ ہے۔ دنیا میں اتنی قدیم زیرزمین پانی کی گذرگاہ کا کہیں اور کوئی وجود نہیں ملتا۔ 115 میٹر لمبی سرنگ کے ذریعے پانی گذار کر بلعما خربہ قصبے کی آب رسانی کی ضرورت پوری کی جاتی تھی۔”بلعما” آبی سرنگ کا تذکرہ فلسطین کی تاریخی کتب اور مصری تاریخی مصادر میں بھی ملتا ہے۔
پانی کی گذرگاہ کو صلیبی جنگوں کے دوران گھوڑوں کی گذرگاہ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

"بلعما” کی جنین شہر کے لیے تزویراتی اہمیت بھی ہے۔ مرج ابن عامر پہاڑی کی طرف رسائی کے لیے یہ ایک مختصر راستہ بھی فراہم کرتی ہے۔ آج یہ ٹنل جنین کے جنوبی داخلی راستے کے دائیں راستے پر واقع ہے۔

بند دروازے کے سربستہ راز
"بلعما” آبی گذرگاہ پتھریلے دروازے اور چٹانوں کے ساتھ جا کر ختم ہوجاتی ہے۔ اس آبی گذرگاہ کے عقبی دروازے کو سیاحوں کے لیے سربستہ راز قراردیاجاتا ہے۔ سرنگ کے جیو گرافگ تجزیے کے لیے بھاری رقم درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سرنگ کی کھدائی اور اندرونی حصے کی مرمت کا سلسلہ تعطل کا شکار ہے۔ اس کے باوجود فلسطینی اتھارٹی یہ دعویٰ‌کرتی ہے کہ وہ اس سرنگ کی تعمیرو مرمت کے لیے کئی لاکھ ڈالر خرچ کرچکی ہے۔
فلسطینی وزارت سیاحت کے ڈائریکٹر مصطفیٰ النمر نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی کمی فلسطین کے تاریخی مقامات کے خزانوں کو سامنے لانے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنین میں 400 تاریخی مقامات موجود ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی