جمعه 15/نوامبر/2024

صہیونی جنگی جرائم مزید 20 سال تک سامنے نہ لانے کا اسرائیلی فیصلہ

جمعہ 8-فروری-2019

اسرائیلی ریاست جہاں آئے روز نہتے فلسطینیوں کے خلاف منظم جنگی جرائم کی مرتکب ہے وہیں صہیونی ریاست فلسطینیوں کے خلاف کیے گئے شنیع جرائم کی پردہ پوشی کر رہی ہے۔

گزشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے خفیہ اداروں موساد اور شاباک کے ہاں فلسطینیوں کے قتل عام سے متعلق صیغہ راز میں رکھے ریکارڈز کو مزید 20 سال تک سامنے نہ لانے کی منظوری دی۔ یوں فلسطینیوں کے قتل عام کا کوئی بھی واقعہ 90 سال تک اسرائیل کے ہاں صیغہ راز میں ہے گا۔ اس سے قبل ان واقعات کو 70 سال کے لیے صیغہ راز میں رکھا گیا تھا۔

اخبار’ہارٹز’ کےمطابق خفیہ دستاویزات کو مزید 20 سال تک سامنے نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس طرح انہیں صیغہ راز میں رکھنے کی کل مدت 90 سال ہوگئی ہے۔ سنہ 1949ء میں وقوع پذیر ہونے والے واقعے کی تفصیلات سنہ 2039ء تک منظرعام پر نہیں لائی جائیں گی۔

رپورٹ کے مطابق یر یاسین میں قتل عام 1948ء میں ہوا اوراسے 2038ء تک منظرعام پر نہیں لایا جائے گا۔

مصر میں اسرائیلی دہشت گردی اورمصرسے برطانوی انخلاء روکنے کی کوشش کی تحقیقات 2044ء تک سامنے نہیں لائی جائیں گے۔

اسی طر کفر قاسم میں ہونے والے قتل عام کی تحقیقات 2046ء تک سامنے نہیں لائی جائیں گی۔

دیمونا جوہری پلانٹ کی بنیاد 1959ء میں رکھی گئی اور اس کی تفصیلات سنہ 2049ء تک سامنے نہیں لائی جائیں گی۔ اکتوبر 1973ء کی جنگ کی تفصیلات 2063ء تک صیغہ راز میں رہیں گی۔

 سنہ 1982ء کو لبنان میں صبرا وشاتیلا پناہ گزین کیم میں قتل عام کی تفصیلات 2072ء تک صیغہ راز میں رہیں گی اور سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے کے حوالے سے اسرائیلی ریکارڈ 1983ء تک داخل دفتر رہے گا۔

مختصر لنک:

کاپی