اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین سے تعلق رکھنے والے اسکول کےاستاد جمال القنبع کے خلاف انتقامی کارروائی اور ریاستی جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے تین جوان بیٹوں کو حراست میں لینے کے ساتھ اس کا مکان بھی مسمار کرڈالا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمال قنبع کو ایک عرصے سے صہیونی فوج کے وحشیانہ انتقام کا سامنا ہے۔ قابض فوج نے اس کے تین بیٹوں ایمن، ،احمد اوراسلام کو حراست میں لینے کے بعد جیل میں بند کردیا ہے۔
جمال قنبع جنین میں بوائز ہائی اسکول کے سینیر معلم ہیں۔ انہوں نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس سوائے صبر، استقامت اور ڈٹ کر صہیونی ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کرنےکے اور کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی دکھ نہیں کہ صہیونی دشمن نے اس کے تین بیٹوں کو حراست میں لینے کےساتھ مکان کی چھت سے بھی محروم کردیا۔ یہ ہمارے خاندان کی طرف سے وطن عزیز کے لیے ایک قرض ہی سہی۔
انہوں نے بتایا کہ میرا قصور صرف یہ ہے کہ میرا بیٹا احمد القسام بریگیڈ کے شہید مجاھد احمد جرار کا دوست تھا۔ دونوں ایک ساتھ گھومتے پھرتے، کھیل کود میں حصہ لیتے اور مسجد میںنماز ادا کرنے جاتے تھے۔ صہیونی دشمن نے احمد جرار کو 17 جنوری 2018ء کو شہید کردیا اور اس کے بیٹے احمد قنبع کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے بعد صہیونی فوج نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے اس کا مکان بھی مسمار کرڈالا۔