اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غرب اردن کے فلسطینی شہداء نے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر قوم کو مسلح تحریک آزادی کی پشت پناہی کا پیغام دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن میں اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعزیتی کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں ھنیہ نے کہا کہ غرب اردن میں فلسطینی شہداء نے یہ پیغام دیا ہے کہ قوم کے پاس اپنے سلب شدہ حقوق کے حصول کے لیے مزاحمت کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔ پوری قوم کو متحد ہو کر مزاحمت کی پش پناہ کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن طاقت کے استعمال سے فلسطینی قوم کے حقوق نہیں دبا سکتا۔ فلسطینی عشروں سے اپنے جائز اور دیرینہ حقوق کے حصول کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں ایک سال سے جاری تحریک حق واپسی اور انسداد ناکہ بندی کے مطالبات اصولی ہیں۔ اس کے علاوہ پوری قوم غزہ میں صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے غرب اردن میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی دشمن طاقت کے ذریعے فلسطینیوں کو نہیں دبا سکتا۔
خیال رہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کےدوران اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔