مرکز اطلاعات فلسطین نے اس کی تصاویر لینے کے ساتھ ساتھ اس کو پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بتایا۔
ابراہیم ابو عیاش نے بتایا کہ مشرقی غزہ کی سرحد پر وہ اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نکالی گئی ایک ریلی میں شریک تھا۔ اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کئی فلسطینی زخمی ہوئے۔ آنسوگیس کا ایک شیل اس کے قریب تین میٹر کے فاصلے پر گر کر پھٹا جس کے نتیجے میں وہ بے ہوش ہو کرزمیں پر آگرا۔

وہ مسلسل چار ہفتے دیر البلح میں شہداء الاقصیٰ کے دیر البلح کے اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس کا پورا جسم زخموں سے چور ہو چکا تھا جس کے باعث اس کے پورے جسم میں شدت کی تکلیف تھی۔
خیال رہے کہ غزہ میں جاری حق واپسی تحریک کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جاتا رہا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہری زخمی ہوچکے ہیں۔
تکلیف اور معذوری

عیاش کی والدہ کا کہنا تھا کہ یہ ان کا چوتھا بیٹا ہے جو اسرائیلی فوج کی زہریلی آنسوگیس کا شکار ہوا ہے۔
ابراہیم ابو عیاش کی والدہ کا کہنا ہے کہ بعض اوقات زہریلی گیس کے نتیجے میں ہونے والی تکلیف اتنی زیادہ ہوجاتی ہے کہ ابراہیم کا پورا جسم کانپنا شروع ہوجاتا ہے اور اسے تین تین نوجوان پکڑتے ہیں۔


ابو عیاش کی ماں کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا ایک ماہ سے نہ تو قضائے حاجت کرسکا اور نہ ہی اپنے قدموں پر کھڑا ہوسکا ہے۔ اس کے سر میں بھی شدید درد رہتا ہے۔ اسے نہ صرف ایک آنسوگیس شیل سے نشانہ بنایا گیا بلکہ اس پر کئی شیل پھینکے گئے۔