سری لنکا میں اتوار کو مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر ہونے والے دھماکوں میں 200 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد ملک میں سوگ منایا جا رہا ہے۔
ان دھماکوں کے بعد ملک بھر میں جو کرفیو نافذ کیا گیا تھا اسے پیر کی صبح چھ بجے ختم کر دیا گیا ہے۔
اتوار کی صبح ہونے والے ان دھماکوں میں کولمبو سمیت تین شہروں میں تین ہوٹلوں اور تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا اور ہلاک شدگان میں مقامی باشندوں کے علاوہ غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
اتوار کو رات گئے سری لنکا کے وزیرِاعظم رانیل وکرماسنگھے نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی کے ذمہ دار اداروں کو ممکنہ حملوں کے بارے میں ’اطلاع‘ تھی۔
ان حملوں کے بعد کم از کم 13 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے لیکن سری لنکن حکومت نے تاحال ان حملوں کے لیے کسی گروپ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا ہے اور نہ ہی کسی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ ملک میں افواہوں کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا تک رسائی بھی عارضی طور پر بند کر دی گئی ہے اور واٹس ایپ اور فیس بک کے استعمال کی سہولت اکثر افراد کو میسر نہیں۔
اتوار کی شب سری لنکن فضائیہ نے کہا ہے کہ کولمبو کے ایئرپورٹ کے قریب نصب دھماکہ خیز مواد برآمد کر کے ناکارہ بنایا گیا ہے۔
فضائیہ کے ترجمان گیہان سنیوارتنے نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’پلاسٹک کا ایک چھ فٹ لمبا پائپ ملا جس میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔‘