اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے اسرائیل کے پارلیمانی انتخابات کے موقع پر فدائی حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی تاہم اسے ناکام بنا دیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے ملٹری کنٹرولر نے انتخابات کے موقع پر حماس کی حملوں کی منصوبہ بندی ناکام بنانے کی خبر میڈیا کو جاری کرنے کی اجازت دی ہے جس کے بعد یہ خبر سامنے آئی ہے۔
عبرانی ویب سائیٹ ‘واللا’ نے حماس نے بیت المقدس کے الزعیم کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ یحییٰ ابو دیہ کو فدائی حملے کے لیے بھرتی کیا تھا۔
صہیونی خفیہ ادارے ‘شاباک’ کا کہنا ہے کہ یحییٰ ابو دیہ نے حماس سے ایک گاڑی کرائے پر لینے میں مدد فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ حماس کی طرف سے اسے کہا گیا تھا کہ ایک کار اور بارود کا انتظام کرے اور اس کے بعد اسے دھماکے کے لیے بہتر جگہ کا انتخاب کرے۔
صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ ابو دیہ نے معالیہ ادومیم کا انتخاب کیا اور وہاں پر لوگوں کے بہت زیادہ ھجوم کی وجہ سے وہاں دھماکہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
فلسطینی مزاحمت کار ابو دیہ سے کہا گیا کہ وہ فدائی حملے سے قبل اپنی ایک ویڈیو ریکارڈ کرائے اور تیزی کے ساتھ کارروائی کرے تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ابو دیہ نے دھماکہ خیز مواد حاصل کیا ہے یا نہیں۔ صہیونی حکام کی طرف سے دھماکہ خیز مواد قبضے میں لینے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس اسرائیلی انتخابات کے دوران بد امنی پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔ اس دوران غرب اردن میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ بھی رابطے میں تھی۔
اسرائیل میں 9 اپریل کو ہونے والے انتخابات نسبتا پر امن رہے۔ ان انتخابات میں اسرائیل کی دائیں بازو کی جماعتوں کی اکثریت نے کامیابی حاصل کی ہے۔