ترکی میں حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے ترجمان عمر جلیک کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے الاخوان المسلمین جماعت کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا فیصلہ مشرق وسطی میں جمہوری تبدیلی کے مطالبات کے لیے ایک کاری ضرب ثابت ہو گی۔
جلیک کے مطابق اس فیصلے کے نتائج مغرب میں اسلام مخالف جذبات میں اضافہ کریں گے اور دیگر علاقوں میں بھی دائیں بازو کے شدت پسندوں کے موقف کو مضبوط بنائیں گے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ سینڈرز نے ایک بیان میں کہا تھا کہ "صدر ( ٹرمپ) نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم اور خطے میں اپنے ہم خیال رہ نماؤں سے اس موضوع پر مشاورت کی ہے۔ اب الاخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے داخلی سطح پر کام جاری ہے”۔
سارہ سینڈرز نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے سیکیورٹی اسٹاف کے ساتھ الاخوان المسلمون کو منطقی طور پر ایک دہشت گرد گروہ قرار دینے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے منگل کے روز شائع ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ "مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے 9 اپریل کو واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے موقع پر الاخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا”۔