اقوام متحدہ کی ریلیفاینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین(یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلپلازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی آپریشن شروع ہونے کے بعد رفح سے اب تک 800000افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں مگران کے پاس کوئی محفوظ مقام نہیں اور وہ ہروقت خطرے میں ہیں۔
لازارینی نے ’’ایکس‘‘پرمزید کہا کہ غزہ میں دیر البلح، خان یونس اور المواصی میں نقل مکانی کرنے والےعلاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی یا صفائی کی سہولیات نہیں ہیں۔ اونرواکمشنر نے کہا کہ یہ دعوے کہ غزہ میں لوگ محفوظ رہتے ہوئے یا انسانی بنیادوں پر نقلمکانی کرسکتے ہیں جھوٹے ہیں۔
لازارینی نے غزہمیں انسانی حالات کو "تباہ کن” قرار دیا اور کہا کہ زمینی گزرگاہوں کوکھولے بغیر اور اہل غزہ تک امداد کی محفوظ رسائی تک یہی حالات جاری رہیں گے۔ انہوںنے کہا کہ 6 مئی سے غزہ کے شہر رفح میں صرف 33 ٹرک پہنچے ہیں۔
زمین پر موجود طبیماہرین اور رہائشیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج اور ٹینک ہفتے کے روز شمالی غزہکی پٹی کے پرہجوم علاقوں میں داخل ہوگئے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جن پر حملے سے اسرائیلنے 8 ماہ سے گریز کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ان علاقوں میں جاکر جارحانہ کارروائیوںمیں درجنوں فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔
اسرائیلی فورسزنے مصری سرحد کے قریب رفح شہر کی کچھ زمینوں پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا۔ یہ وہ زمینیںہیں جو بے گھر لوگوں سے بھری ہوئی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے رواں ماہ رفح کے خلافشروع کی گئی مہم سے مصر اور امریکہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئ ہے۔
رواں ماہ کےدوران اسرائیل شمالی غزہ کے کچھ حصوں میں بھی نئے فوجی کومبنگ آپریشن کر رہا ہے۔ یہوہ علاقہ ہے جہاں جنوری میں اسرائیل نے اپنی اہم کارروائیوں کے خاتمے کا اعلان کیاتھا۔ تاہم یہ بھی کہا تھا کہ ان علاقوں میں حماس کے دوبارہ منظم ہونے کی صورت میں یہاںدوبارہ بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
غزہ کی پٹی کے 8پناہ گزین کیمپوں میں سب سے بڑے جبالیا کیمپ کی گلیوں میں بھی اسرائیلی فورسز کے ٹینکداخل ہوگئے اور فلسطینیوں کو جارحیت کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔ کیمپ میں اسرائیلیفوج نے ایک کارروائی کے دوران 15 فلسطینیوں کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا۔
غزہ میں وزارتصحت اور شہری دفاع کے حکام نے بتایا کہ درجنوں فلسطینیوں کی اموات کی اطلاعاتموصول ہورہی ہیں تاہم اسرائیل کی مسلسل زمینی دراندازی اور فضائی بمباری کی وجہ سےمرنے والوں کی میتوں کی تلاش میں مشکل پیش آرہی ہے اور شہید ہونے والوں کی تعداد کیدرست وضاحت میں بھی مشکل آرہی ہے۔
واضح رہے اسرائیلیفوج نے سات اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر بربریت شروع کر رکھی ہے۔ 225 دنوں کےدوران صہیونی فورسز نے 35386 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میںافراد لاپتہ ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی لاشیں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلےدب گئی ہیں۔
حماس، اسلامیجہاد اور فتح کے عسکری ونگز نے بتایا ہے کہ جنگجوؤں نے جبالیا اور رفح میں اسرائیلیفوج پر ٹینک شکن میزائلوں، مارٹر گولوں اور کچھ سڑکوں پر پہلے سے نصب دھماکہ خیزآلات سے حملہ کیا ہے۔ ان حملوں میں کئی اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔القسام بریگیڈز نے ہفتہ کو بتایا کہ اس نے رفح میں دو کارروائیاں کرکے 20 اسرائیلیفوجیوں کو ہلاک کردیا ہے۔ ایک کارروائی میں 15 اور دوسری میں پانچ اسرائیلی فوجیمارے گئے ہیں۔