قابض صہیونی فوج نے کچھ عرصے سے سابق فلسطینی اسیران کے گھروں میں لوٹ مار کی مہم جاری ہے۔ اس مہم کے کئی مذموم مقاصد ہیں۔
سابق فلسطینی اسیر عدنان حمارشہ حبیس معذور ہیں۔ انہیں صہیونی ریاست کی جیل سے 2 نومبر 2018ء کورہا کیا گیا تھا۔ حال ہی میں اسرائیلی فوج نے ان کے گھر میں گھس کر ان کی گاڑی ان سے چھین لی۔ انہوں نے بڑی مشکل سے قسطوں میں وہ گاڑی خریدی تھی۔ معذور ہونے کی وجہ سے وہ چل پھر نہیں سکتے بلکہ گاڑی کے سہارے آتے جاتے ہیں۔
املاک پر ڈاکہ زنی
56 سالہ عدنان حمارشہ نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی فوج نے میری معذوری کے باوجود پہلے مجھے گرفتار کر کے چھ ماہ تک انتظامی قید میں ڈالا اب میری گاڑی بھی مجھ سے چھین لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے 18 سالہ انس اور 27 عمر کو بھی حراست میں لیا۔ انہیں 18 ماہ کے بعد رہا کیا گیا۔ میری رہائی کے دو ماہ بعد صہیونی فوجی میرے گھس میں داخل ہوئے اور گھر میں تلاشی کی آڑ میں توڑھوڑ اور لوٹ مار کی۔
صہیونی فوج نے معذوروں کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی میری مرسیڈیز گاڑی چھن لی۔ اس کے بعد مجھے کہا گیا کہ گاڑی صرف اسی صورت میں مل سکتی ہے کہ میں صہیونی حکام کو 20 ہزار ڈالر جرمانہ ادا کروں۔ اگر میں جرمانہ ادا نہیں کرتا تو وہ گاڑی کو فروخت کرکے مجھے اس کے باوجود 15 ہزار ڈالر جرمانہ کریں گے۔
حمارشہ کا کہنا ہے کہ وہ چھ ماہ سے اپنے گھر سے باہر نہیں جاسکے۔ گھر سے باہر علاج کے لیے اسپتال آمد ورفت کے دوران ان کے پاس وہ گاڑی ہی ایک ذریعہ تھی جوان سے چھین لی گئی ہے۔
خیال رہے کہ عدنان حمارشہ کو اسرائیلی فوج نے 2014ء دوران تفتیش وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث وہ معذورہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے صہیونی فوج نے بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا اور 18 ماہ تک مسلسل پابند سلاسل رکھا۔ بیماری اور معذوری کے باوجود مجھے علاج تک کی سہولت نہیں دی گئی۔ میں نے رہائی کے بعد علاج کے لیے بنک سے قسطوں پر گاڑی لی مگر میں ابھی تک اس کی نصف قسطیں ادا نہیں کرسکا۔
شہریوں پر غربت مسلط کرنے کی مذموم کوشش
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاجر 56 سالہ سمیح سلیمان علیوی کی حالت بھی عدنان حمارشہ سے مختلف نہیں۔ حال ہی میں اسرائیلی فوج نے غرب اردن میں اس کے گھر میں گھس کر نہ صرف 1 ملین ڈالر کی رقم لوٹ لی بلکہ ان کی ایک پجارو جو ان کی 38 سال کی محنت کا نتیجہ تھی ان سے چھین لی۔
سمیض علیوی نے کہا کہ صہیونی فوج نے مجھے 33 ماہ تک پابند سلاسل رکھا۔ اس دوران مجھے بھاری جرمانہ کیا گیا۔ اس جرمانہ کی ادائی کے لیے انہیں اپنا گھر اور بانڈز تک فروخت کرنا پڑے۔
علیوی نے کہا کہ غرب اردن میں اسرائیلی فوج کی طرف سے آئے روز سابق اسیران کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے اور ان کی املاک لوٹی جاتی ہیں۔ اس لوٹ مار اور مجرمانہ غنڈہ گردی کا مقصد فلسطینی شہریوں پر غربت مسلط کرنا ہے۔