اسلامی جمہوریہایران کے رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ علیخامنہ ای نے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد اپنے پہلے بیان میںایرانی عوام کو یقین دلایا ہے کہ ریاستی معاملات متاثر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے عوامسے پریشان نہ ہونے کی اپیل بھی کی ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’’ارنا‘‘ کے مطابق ایرانی سپریملیڈر نے مزید کہا کہ وہ صدر رئیسی کی حفاظت کے لیے دعا کر رہے تھے جب وہ ہیلیکاپٹر لے کر جا رہے تھے۔
اتوار رات گئے تکشمال مغربی ایران میں ہیلی کاپٹر کی تلاش کی کارروائیاں جاری رہیں۔ ہیلی کاپٹر میںایرانی صدر سوار تھے کہ اسے حادثہ پیش آگیا۔ رات گئے ہیلی کاپٹر پر سوار دو افرادکا انتظامیہ سے رابطہ ہوگیا تھا۔ سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق مشرقی آذربائیجان صوبے(غرب) کے جولفا کے علاقے میں صدر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے ساتھ حادثہ پیش آیاتھا۔
صدر کا ہیلیکاپٹر تین ہیلی کاپٹروں کے قافلے کا حصہ تھا جس میں وہ اور دیگر عہدیدار سوار تھے۔دیگر دو ہیلی کاپٹر محفوظ طریقے سے اپنی منزل پر پہنچ گئے۔ اصلاح پسند اخبار’’شرق‘‘ نے کہا کہ صدر کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا ہے۔
ابراہیم رئیسی کےساتھ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی اس ہیلی کاپٹر کے مسافروں میں شامل تھے۔20 سے زیادہ امدادی ٹیمیں ہیلی کاپٹر کی تلاش میں روانہ کی گئیں۔ یہ ٹیمیں ڈرونز،ریسکیو کتوں سمیت مکمل آلات سے لیس تھیں۔
ہیلی کاپٹر کےلاپتہ ہونے کے کئی گھنٹے بعد بھی صدر کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال برقرار ہے۔ بینالاقوامی سطح پر پیش رفت کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اتوار کے روز ایرانیصدر نے مشرقی آذربائیجان صوبے کا دورہ کیا جہاں انہوں نے خاص طور پر اپنے آذربائیجانیہم منصب الہام علییف کے ساتھ دونوں ممالک کی سرحد پر ایک ڈیم کا افتتاح کیا۔ 63سال کے ابراہیم رئیسی تین سال سے ایران کے صدر ہیں۔ ابراہیم رئیسی کو ایک انتہائیقدامت پسند سمجھا جاتا ہے ۔ وہ 18 جون 2021 کو ووٹنگ کے پہلے راؤنڈ میں منتخب ہوئےتھے۔ ان سے قبل اعتدال پسند حسن روحانی ایران کے صدر تھے۔ حسن روحانی نے 2017 کےالیکشن میں ابراہیم رئیسی کو شکست دی تھی۔