اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور تنظیم آزادی فلسطین [پی ایل او] نے یورپی ممالک آئر لینڈ، ناروے اور سپین کی طرف سے بدھ کے روز فلسطینی رہاست کو تسلیم کیے جانے کے اعلانات کا خیر مقدم کیا ہے۔ فلسطینی تنظیموں نے یورپی ملکوں کے اس اقدام کو خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے اس سے فلسطین کاز اجاگر ہوگا۔
ان ملکوں نے اعلان کیا ہے کہ یہ 28 مئی تک فلسطین کو ایک آزاد رہاست کے طور پر باضابطہ مان لیں گے۔ یہ اہم پیش رفت اسرائیل پر حماس کے حملے بعد غزہ میں لڑی گئی طویل تر مزاحمتی جنگ کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ جس میں غزہ کے فلسطینیوں نے تقریبآ 36 ہزار جانوں کی قربانی پیش کی ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں یورپی ملکوں کے مشرق وسطی میں پائیدار امن لانے کے تناظر میں کیے گئے اس اقدام کے بارے میں کہا ‘ ان ملکوں کا یہ اہم قدم ہمارے حق وطن کی تصدیق کرتا ہے۔’
جاری کیے گئے حماس کے اس بیان میں مزید کہا گیا ‘ پوری دنیا کے ملک ہمارے قومی حقوق اور وجود کو تسلیم کر رہے ہیں۔’
حماس کے سینئیر ذمہ دار باسم نعیم نے کہا یہ فلسطینیوں کی دلیرانہ مزاحمت،استقامت اور قربانیوں کو ثمر ہے کہ یورپ کے تین ملکوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی بات کی ہے۔ ‘ اے ایف پی ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘ ہمیں یقین ہے یہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے یہ بہت اہم موڑ بنے گا۔’
پی ایل او نے اس بارے میں جاری کیے گئے اپنے بیان میں آئر لینڈ ، ناروے اور سپین کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا یہ تاریخی لمحے ہیں’ ۔ یہ بات پی ایل او کے سیکرٹری جنرل حسین الشیخ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس ‘ پر اپنے بیان میں کہی ہے ۔
واضح رہے امریکہ سمیت بہت سے دوسرے ملک بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر راضی ہیں مگر کہتے ہیں کہ وہ فلسطین کی سرحدات اور یروشلم کے بارے میں واضح اتفاق کے بعد ایسا کریں گے۔ تاہم سات کاتوبر کے بعد آنے والی تبدیلی نے یورپ کو جھنجھوڑا ہے۔