سات ماہ کی لڑکی جون جو اب اپنے باپ کی گود میں نہیں بیٹھ سکے گی ، نہ ہی اس کے ساتھ کھیل سکے گی اور نہ ہی اسکی لامتناہی محبت اور بوسوں سے لطف اندوز ہو سکے گی۔
صہیونی آبادکار نے محمد عبد الفتاح اور اسکی چھوٹی بیٹی جون کے خوبصورت رشتے کو ختم کرنے اور محبت اور خوشی سے بھرے گھر کو غموں اور دکھوں سے بھرنے کا فیصلہ کیا۔
3 اپریل کو بدھ کے روز جب محمد الفتاح سلفیت سے نابلس جا رہا تھا تو ایک مسلح صہیونی آبادکار نے اسے حوارة چوکی کے قریب پوائنٹ بلینک رینج پر گولی مار کر شہید کر دیا۔
محمد کی شادی ڈیڑھ سال پہلے ہوئی تھی اور اسکی شادی خاندان میں سب سے بڑی خوشی تھی لیکن جون اس دنیا میں آئی تو وہ محمد کی زندگی کا سب سے بڑا قیمتی تحفہ بن گئی۔
محمد کی غمگین ماں نے آنسووں سے بھری آنکھوں کے ساتھ کہا کہ جب سے جون پیدا ہوئی محمد اپنا زیادہ تر وقت گھر پر گزارتا تھا۔ وہ اس سے بہت مانوس تھی۔
سینکڑوں سوشل میڈیا صارفین نے شہید محمد الفتاح اور اسکی بیٹی جون کی تصویر کو شئیر کیا اور اپنے درد کو بیان کیا اور فلسطینیوں کے خلاف صہیونی آبادکاروں کے جرائم پر تبصرے کیے۔
صہیونی آبادکاروں کی نفرت سے بھری گولیوں نے جون کو زندگی کی ابتدائی مرحلے پر درد اور تکلیف کے تجربے سے آشنا کیا ۔ اسکے باپ کے ساتھ سات ماہ کافی نہیں ہیں ۔ اب وہ وہ اپنے باپ کو صرف تصویروں کے ذریعے یاد رکھے گی۔