اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے ترجمان سامی ابو زھری نے اسرائیلی وزیراعظم بنجم نیتن یاھو کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں پر کاری ضرب لگائی ہے۔ حماس رہ نما کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کو فلسطینی مجاھدین نے ناک رگڑنے پر مجبور کر دیا اور وہ قابض فوج کو جنگ بندی کرنا پڑی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ‘ٹویٹر’ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں ابو زھری نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت نیتن یاھو کی فوج کو منہ توڑ جواب دینے اور دشمن فوج کو ناک رگڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارا پیغام یہ ہے لڑائی ختم نہیں ہوئی بلکہ کچھ وقت کے لیے رکی ہے۔ یہ جنگ فلسطینیوں کے حقوق کے حصول تک جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ 3 سے 6 مئی کے دوران اسرائیلی فوج نےغزہ کی پٹی پر وحشیانہ فضائی حملے کیے گئے جن میں 27 فلسطینی شہید اور 200 زخمی ہوگئے تھے جب کہ فلسطینیوں کے 700 میزائل حملوں میں 4 صہیونی واصل جھنم اور 200 زخمی ہوئے۔
فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی ایک جیپ اور ایک ٹرانسپورٹ گاڑی کو ‘کورنیٹ’ میزائل حملے میں تباہ کر دیا تھا۔
غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملوں کے بعد نیتن یاھو کو عوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔