فلسطین کی طرف سے سرکاری سطح پر آئندہ ماہ جون کے آخر میں امریکا کی دعوت پر خلیجی ریاست بحرین میں بلائی جانے والی اقتصادی کانفرنس میں شرکت کے بائیکاٹ کے بعد فلسطین کے اسپیشل سیکٹر نے بھی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے اسپیشل سیکٹر کی طرف سے 25 اور 26 جون کو منامہ میں ہونے والی عالمی فلسطین اقتصادی کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
فلسطین کی تاجر برادری اور کاروباری حلقوں نے منامہ کانفرنس کو امریکا کے ‘صدی کی ڈیل’ کے منصوبے کو آگے بڑھانے کی سازش قرار دیا۔ فلسطینی تاجربرادری اور سماجی کارکنوں کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پوری فلسطینی قوم کا منامہ کانفرنس میں شرکت پر اتفاق ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار اوراقتصادی امورکے ماہر ماھر الطباع نے بتایا کہ موجودہ حالات میں فلسطینی قوم ایسا کوئی بھی اقتصادی منصوبہ قبول نہیں کرے گی جس کے نتیجے میں فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق سلب کرنے کوئی سازش کی گئی ہو۔
الطباع نے مزید کہا کہ فلسطین کے سرکاری موقف کے بعد سول سیکٹر نے بھی منامہ میں اقتصادی کونسل کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی سماجی کارکن عبدالکریم عاشور نے کہا کہ انہیں بحرین کی اقتصادی کانگریس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے مگر فلسطینی تاجر برادری کی طرف سے یہ کانفرنس مشترکہ طور پر مسترد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ فلسطین کی آزادی اور حق خود ارادیت ہے اور فلسطینی قوم اس سے کم کوئی اور سمجھوتہ قبول نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکا نے خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر قضیہ فلسطین کے تصفیے کا ایک نیا ڈرامہ تیار کیا ہے جسے ‘صدی کی ڈیل’ کا عنوان دیا گیا ہے۔ اسی حوالے سےامریکا کی دعوت پر جون کے آخری ہفتے میں عالمی اقتصادی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد فلسطینیوں کو چند معاشی سہولیات دے کر انہیں آزادی، حق واپسی، حق خود ارادیت اور دیگر حقوق سے یکسر محروم کر دیا جائے۔