اسرائیل کے سابق وزیر دفاع عمیر بیریٹز نے کہاہےکہ فلسطینیوں کے ساتھ طے پایا ‘اوسلو’ سمجھوتہ اسرائیل کے مفاد میںتھا اور اب بھی یہ معاہدہ صہیونی ریاست کے مفاد میں ہے۔ان کا کہنا ہےکہ اگر یہ سمجھوتہ اسرائیل کے مفاد میں نہ ہوتا اسرائیلی حکومتیں تواتر کےساتھ اسے اپنائے نہ رکھتیں۔
عمیر پیرٹز نے تل ابیب میں منعقدہ ایک تقریب سےخطاب میںکہا کہ میں فلسطینی اتھارٹی کےحوالے سے طے کردہ فریم ورک کی طرف واپس جانے کی حمایت کرتا ہوں۔
عبرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ عملا ایک معاہدہ کیامگر اسرائیل کے انتہا پسند حلقے اس کے مخالف ہیں اور اسے بدترین سمجھوتہ قرار دیتےہیں۔ مگر دوسری طرف وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو 10 سال سے مسلسل برسراقتدار ہیں اور انہوںنے اس سمجھوتے کو ختم کرنے کےلیے ایک بار بھی رائے شماری نہیںکرائی۔
انہوں نے مزید کہاکہ اوسلو سمجھوتہ اسرائیل کی تقویت کا باعث بنا۔اس لیے کوئی حکومت اس کےخاتمے پر غور نہیں کرے گی۔ان کا کہناتھا کہ اوسلو نےاسرائیل کو دہشت گردی کےحملوں سے بچانے میں مدد کی۔
خیال رہے کہ عمیر پیریز سنہ 2006ء کی لبنان پرمسلط کی گئی جنگ کے دوران اسرائیل کے وزیردفاع تھے۔انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ میزائل برسانے سے بات چیت بہتر ہے۔