گارتھ ہیوٹ لکھتے ہیں:
میں بیت لحم میں بینکسی کے بند دیوار ہوٹل کے باہر موجود فلسطینی فنکاروں کی گیلری میں موجود تھا اور میں نے ماہر فلسطینی مصور سلیمان منصور کی ایک تصویر دیکھی۔
مجھے وہ تصویر اتنی طاقت ور محسوس ہوئی کہ میں نے خواہش ظاہر کی کہ میں اس تصویر سے متاثر ہوکر ایک گانا لکھنا چاہتا ہوں۔ اور میری خواہش ہے کہ اس تصویر کو گانے کے فرنٹ کور کے طور پر استعمال کروں۔
میں نے اپنے دوست اور بند دیوار ہوٹل کے مینیجر وسام صلصا کو بتایا اور انہوں نے مصور سلمان کو فون کر کے اس سے اجازت طلب کی جو کہ انہوں نے دے دی۔ اس کے بعد میں ننے اپنے فلسطینی دوستوں کو یہ تصویر دکھا کر ان سے ان کی رائے طلب کی۔ اور ان رائے پر اس گانے کے بول تشکیل دئیے۔ اس گانے کا نام ‘میرا نام فلسطین ہے۔’