اقوام متحدہ نے مصر سے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی دوران حراست موت واقع ہونے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ ڈاکٹر محمد مرسی کی دوران حراست موت واقع ہونے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے بیماری میں علاج معالجے کی سہولت مہیا نہ کرنے کی شکایت کی تھی۔ چھ سال تک انہیں حراست میں رکھا گیا جہاں انہیں کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان رابرٹ کولفل کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر محمد مرسی جو جن حالات میں حراست میں رکھا گیا وہ انتہائی خوفناک ہیں۔ انہیں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ انہیں ان کے وکلاء اور اہل خانہ سے نہیں ملنے دیا گیا اور طویل عرصے تک قید تنہائی میں رکھا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ مصری حکومت ڈاکٹر محمد مرسی کی موت کے اسباب کا تعین کرنے کے لیے کمیشن مقرر کرے جو آزادانہ طورپر ان کی موت کی تحقیقات کرکے ان اسباب کا پتا چلائے۔
خیال رہےکہ اخوان المسلمون نے ڈاکٹر محمد مرسی کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرتےہوئے مصری حکومت کو ڈاکٹر مرسی کی قاتل قراردیا ہے۔ جماعت نے مصری حکومت پر سابق صدر کو دانستہ طورپر قتل کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔
اسی حوالے سے ایک اور پیش رفت بھی سامنے آئی ہے جس میں عالمی لائرزآرگنائزیشن نے بھی ڈاکٹر محمد مرسی کی وفات کی آزادانہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔