ایک سینیر فلسطینی تجزیہ نگار ابراہیم فریحات نے کہا ہے کہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں 25 اور 26 جون کو ہونے والی اقتصادی کانفرنس کے ایجنڈے میں فلسطین کا کوئی تذکرہ شامل نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بحرین کانفرنس انتہائی معمولی، کمزور اور غیر مربوط کانفرنس ہے جس میں فلسطینیوں کے اصل حقوق کو نظر انداز کیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں دوحہ اسٹڈی سینٹر سے مُنسلک تجزیہ نگار ابراہیم فریحات نے کہا کہ میںنے پوری زندگی میں ایسی کمزور اور شکستہ کانفرنس نہیںدیکھی۔ میرا خیال ہے کہ یہ سب غبی اور کند ذہن لوگوں کی اختراع ہے جس میں تجربے کا صاف فقدان نظر آ رہا ہے۔ ان کا اشارہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جارڈ کوشنر اور ان کی ٹیم کی طرف تھا۔
خیال رہے کہ وائٹ ہائوس نے 19 مئی کو انکشاف کیا تھا کہ امریکا جلد ہی ‘صدی کی ڈیل’ کا پہلا حصہ جاری کیا جائے گا۔ صدی کی ڈیل کا پہلا حصہ ‘اقتصادی ورکشاپ’ کے عنوان سے منعقد کیا جائے گا جس میں غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کی تجویز پیش کی جائے گی۔
فیس بُک پر پوسٹ کردہ بیان میں فریحات نے کہا کہ منامہ کانفرنس فلسطینیوں کے مستقبل کے حوالے سے منعقد کی جائے گی مگر اقتصادی کانفرنس فلسطین کو شامل نہیں کیا گیا۔