اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک نے ملکی سیاست میں واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات ایک نئی سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے لڑیں گے۔ باراک کے مطابق اب نیتن یاہو کی کرپٹ حکومت کو ختم کرنے کا وقت آ چکا ہے۔
اسرائیل میں رواں سال اپریل میں ہونے والے انتخابات کے بعد تشکیل پانے والی پارلیمنٹ نیتن یاہو کی جماعت کی جانب سے اتحادی حکومت بنانے میں ناکامی کے باعث آئین کے مطابق تحلیل ہو گئی تھی اور 17 ستمبر 2019ء کو نئے انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسرائیلی سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایہود باراک کی سیاست میں واپسی کی وجہ سے نیتن یاہو کو اقتدار سے نکالنے کے سب سے مضبوط امیدوار بائیں بازو کی جماعت کے سربراہ بینی گانٹز کے ووٹ بنک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ایہود باراک بھی بائیں بازو کی جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں اور ان کا ووٹ بنک بھی اسرائیل کے بائیں بازو کے حلقوں پر ہی مشتمل ہوتا ہے۔
ایہود باراک نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ "ہم آج موجودہ صورتحال پر اپنی رائے کے اظہار اور ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کرنے آئے ہیں۔” انہوں نے اب تک نئی جماعت کے نام کا اعلان نہیں کیا تاہم انہوں نے معتدل اور بائیں بازو کی دیگر جماعتوں سے اتحاد کا عندیہ ضرور دیا۔
سابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا "اب غیر ضروری انتظار کا وقت نہیں ہے، نیتن یاہو کی کرپٹ اور مذہبی جنون سے سرشار حکومت کو چلتا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔”
گذشتہ ایک دہائی سے اسرائیلی وزارت عظمیٰ کے منصب سنبھالنے والے نیتن یاہو کو اکتوبر میں اسرائیل کے اٹارنی جنرل کے پاس مقدمہ سے قبل ایک پیشی پر طلب کیا گیا تھا۔ اسرائیلی اٹارنی جنرل نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے تین مقدمات میں ان کے خلاف دھوکا دہی اور رشوت ستانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کارروائی کرنا چاہتے ہیں۔