اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق حال ہی میں وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات کا خفیہ دورہ کیا اورابو ظبی میں اماراتی حکام سے غزہ میں جنگی قیدی بنائےگئے اسرائیلی فوجیوں اور صہیونیوں کی بازیابی کے معاملے پر اماراتی حکام کے ساتھ بات چیت کی۔
عبرانی اخبار ‘یدیعوت احرونوت’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز کے ابو ظبی دورے کی خبر کو مخفی رکھا گیا تھا۔ گذشتہ روز اسرائیل کے اسٹیٹ کنٹرولر نے اس دورے کو میڈیا میں لانے کی اجازت دی ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ یسرائیل کاٹزنے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظبی میں اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون سے بھی ملاقات کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کی۔
اسرائیلی فوج کے ایک سابق افسر نے گذشتہ برس نومبر میں انکشاف کیا تھا کہ فوج اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم ‘القسام بریگیڈ’ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے ہونے والی کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے ‘ہدار گولڈن’ اور ‘ارون شائول’ کی رہائی کے لیے کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔
اسرائیلی وزیر نے ابو ظبی میں اماراتی حکام سے بھی بات چیت کی اور دوطرفہ تعلقات،ایران کی طرف سے درپیش خطرات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یسرائیل کاٹز اور اماراتی حکام میں دو طرفہ اقتصادی تعلقات میں اضافے پر بات چیت کی گئی۔ اسرائیلی وزیر نے اس موقع پر اماراتی حکام کو ایک ریلوے لائن منصوبے کی بھی تجویز پیش کی جس میں سعودی عرب، اردن اور دوسرے ممالک کو شامل کرنے کے بعد اسے اسرائیل کی حیفا بندرگاہ سے ملانے کی تجویز دی گئی۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان اعلانیہ تعلقات قائم نہیں مگر دونوں ملکوں میں خفیہ روابط اور تعلقات موجود ہیں۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی سیکیورٹی کمپنیوں کے درمیان بھی دو طرفہ تجارتی تعلقات موجود ہیں۔