اسرائیل کی فوجی عدالتوں کی طرف سے گذشتہ چھ ماہ کے دوران 432 فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں دی گئیں۔
فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے کہا کہ رواں سال کی پہلی شش ماہی میں 294 فلسطینیوں کو نئے انتظامی نوٹس جاری کیے گئے جبکہ 138 کی انتظامی حراست میں توسیع کی گئی۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ فلسطینیوں کو 2 سے 6 ماہ کی انتظامی قید کی سزائیں دی گئیں یا ان کی توسیع کی گئی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ انتظامی حراست کی سزا پانے والوں کا تعلق غرب اردن، القدس اور فلسطین کے دوسرے علاقوں سے ہے۔ ان میں سے بعض سابق اسیران ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل برطانوی دور کے بدنام زمانہ انتظامی حراست کے قانون کو اختیار کیے ہوئے ہے۔ اس قانون کے تحت فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام کے غیرمعینہ مدت کے لیے حراست میں رکھا جاسکتا ہے اور ان کی قید میں بار بارتوسیع کی جاتی ہے۔ عالمی قوانین کی رو سے بغیر کسی جرم کے انتظامی حراست رکھنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
صہیونی حکام اس قانون کے نفاذ کے لیے بلا تفریق فلسطینیوں کو حراست میں لیتی ہے۔ بیماریوں، خواتین، بچوں عمر رسیدہ افراد اور دیگر شہریوں کو انتظامی قید کی سزائیں دی جاتی ہیں۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل فلسطینیوں کی تعداد 500 سے ہے۔ ان میں فلسطینی پارلیمنٹ کے 4 ارکان بھی شامل ہیں۔