فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں رواں ہفتے وزارت داخلہ کے ماتحت سیکیورٹی اداروں نے مشقیں شروع کیں۔ ان مشقوں کا مقصد صہیونی دشمن کی طرف سے کسی بھی قسم کی متوقع اور اچانک جارحیت سے نمٹنے کے لیے دفاعی انتظامات اور تیاریاں کرنا ہے۔ یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں ہوئیں ہیں جب دوسری جانب قابض دشمن اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں کےدرمیان دماغی وار بھی جاری ہے۔
مشقیں دفاعی صلاحیت جانچنے کی کوشش
فلسطین کے عسکری امور کے تجزیہ نگار رامی ابو عبیدہ نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ غزہ میں سیکیورٹی اداروں کی مشقوں کا مقصد سیکیورٹی فورسز کی دفاعی صلاحیت جانچنا اور کسی بھی ناگہانی اور ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو تیار کرنا ہے۔ تاکہ اعلیٰ ترین قومی مفادات کا تحفظ یقینی بنانے اور دشمن کی طرف سے جارحیت مسلط کرنے کی صورت یا غزہ میں امن وامان کو تباہ کرنے کی کسی اندرونی یا بیرونی سازش کو ناکام بنانے کی تیاری کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی سیکیورٹی اداروں اور پولیس کے پاس قومی مفادات کے دفاع اور تحفظ کی بہترین صلاحیت موجود ہے اور قوم غزہ کے سیکیورٹی اداروں کی صلاحیت سے مطمئن ہے۔ غزہ کے سیکیورٹی اداروں نے اپنی مشقوں کےدوران یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اندرونی اور بیرونی سازشوں سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
بیداری اور طاقت
فلسطینی تجزیہ نگار طارق شمالی نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ’فیس بک’ پرپوسٹ کردہ بیان میں لکھا کہ غزہ میں مشقیں یا سیکیورٹی ایونٹ کا مقصد اداروں کو بیدار اورچوکنا کرنے کے ساتھ ان کی قوت اور دفاعی صلاحیت کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
انہوںنے کہا کہ غزہ کے سیکیورٹی اداراور فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں مشترکہ دفاعی حکمت عملی پرکام کررہی ہیں۔ اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ وہ وغزہ کی پٹی میں امن وامان کو تاراج کرنے کے ساتھ علاقے میں بد نظمی پھیلائے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔
تجزیہ نگار اور کالم لگار شرحبیل الغریب نے کہا کہ غزہ کے سیکیورٹی اداروں کا تمام بری، بحری گذرگاہوں کو غیرمعینہ مدت کے لیے بند کرنا، میدان جنگ کی صورت حال کوکنٹرول کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس مشق کا مقصد غزہ کے سیکیورٹی اداروں کی صلاحیت کو مزید بہتر اور مضبوط بنانا ہے۔
غزہ میں ہونے والی ان مشقوں کی کوریج اسرائیلی میڈیا میں بھی دیکھی گئی۔ صہیونی ذرائع ابلاغ میں بھی ان مشقوں پر سیرحاصل بحث اور تبصرے کیے جا رہے ہیں۔