فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونروا‘ نے انکشاف کیا ہے کہ "گذشتہ 48 گھنٹوں کےدوران اسرائیلی قابض فوج نے رفح سے 32000 سے زائد افراد بے گھرکیا ہے۔
ریلیف ایجنسی نے’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "غزہ کی پٹی میں لامتناہی اسرائیلیبمباری سے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے”۔
اقوام متحدہ کی ایجنسینے نوٹ کیا کہ "رفح میں خاندان حفاظت کی تلاش میں ہیں”۔
’اونروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے جمعرات کی صبح کہا تھا کہ”7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے میں ایجنسی کے ملازمین کے ملوث ہونے کےاسرائیل کے الزامات نے اقوام متحدہ کی ٹیموں کو جائز ہدف بنا دیا ہے”۔
لازارینی نے امریکیاخبار نیویارک ٹائمز کے بیانات میں مزید کہا کہ "غزہ کی غزہ کی پٹی میں جاریجنگ کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے مشن کی صریح بے توقیری ہوئی ہے، جس میں اس کےملازمین پر حملے بھی شامل ہیں، جن کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اس کے ملازمین کیہلاکتیں ہوئی اور سیکڑوں کو زخمی کیا گیا جب کہ کئی امدادی کارکن گرفتار کیےگئے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "اونروا‘‘ ملازمین کے خلاف حالیہ حملوں کی عالمی سطح پر آزادنہ انکوائریہونی چاہیے اور امدادی کارکنوں پر تشدد میں ملوث اسرائیلی فوجیوں کے خلاف قانونیکارروائی کی جانی چاہیے‘‘۔
گذشتہ اکتوبر کیسات تاریخ سے اسرائیلی قابض فوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کی پٹی کے خلافاپنی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جب کہ اس کے طیارے ہسپتالوں،عمارتوں، ٹاورز اور فلسطینی شہریوں کے گھروں پر بمباری کرتے ہیں۔ان کے گھروں کو انکا قبرستان بنا دیا گیا۔ رفح کی تمام راہ داریاں بند کرکے لاکھوں لوگوں پر قحطمسلط کرنے کی مذموم اور مجرمانہ پالیسی اختیار کی گئی۔
قابض فوج نے اپنیجنگی مشین سے فلسطینیوں کی منظم نسل کشی اور منظم ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاریرکھا ہوا ہےجس میں روزانہ سیکڑوں فلسطینی شہید ، زخمی اور لاپتا ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کےاعداد و شمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 36224فلسطینی شہید اور 81777 دیگر زخمی ہوئے، اس کے علاوہ پٹی کی آبادی کا تقریباً 1.7 ملین بے گھر ہے۔