فلسطین کےسرکارہ ادارہ شماریات کے مطابق غزہ اور غرب اردن میں جامعات سے فارغ التحصیل ہونے والے فضلاء میں بے روزگاری کا تناسب 50 فی صد سے تجاوز کرگیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی ادارہ شماریات کی چیئرپرسن علا عوض نے بتایا کہ جامعات کے نئے فضلاء میںبے روزگاری کا تناسب مسلسل بڑھ رہا ہے اور وہ اس حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا
رہی ہیں۔
رہی ہیں۔
رپورٹ کےمطابق جامعات کےبے روزگار فضلاء میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ سنہ 2018ء میں یہ تعداد 31 فی صد تھی اور آج بڑھ کر 50 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ اس میں غرب اردن اور غزہ دونوں علاقوں کے نوجوان شامل ہیں۔ یہ اعدادوشمار فلسطینی اتھارٹی کےوزیر تعلیم مروان عورتانی، وزیربرائے محنت و افرادی قوت ابو حبیش، سیکرٹری تعلیم ایھاب القبج اور فلسطین میں عالمی لیبریونین کے مندوب منیر قلیبو اور جامعات کے نمائندوں کے سامنے پیش کیے گئے۔
انہوںنے فلسطین میںنوجوانوں میں بے روزگاری کا بڑھتا رحجان خطرناک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سنہ 1997ء میں فلسطین میں ڈپلومہ ہولڈر بے روزگار نوجوانوں کی تعداد 13 فیصد تھی۔ سنہ 20107ء میں 18 فی صد اور 2017ء میں 25 فی صد تک پہنچ گئی تھی۔
علاء عوض نے بتایا کہ نوجوانوں میں بےروزگاری اور تیزی کے ساتھ یونیورسٹی سے فارغ ہونے والے نوجوانوںکے تناسب میں غیرمعمولی فرق ہے۔
اعدادو شمار کے مطابق بے روزگار مردوں کی تعداد 60 اور 32 فی صد کے درمیان جب کہ خواتین میں یہ تعداد 82 اور 83 فی صد کے درمیان ہے۔