اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ مزاحمتیفورسز نے ثالث ممالک کو آگاہ کیا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت مستقل طور پرروکنے، غزہ کی پٹی سے قابض فوج کے جامع انخلاء، محاصرہ ختم کرنے، تعمیر نواور قیدیوںکے تبادلے کےباوقار معاہدے کے اصولی مطالبات پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
ھنیہ نے بیروت میںمنعقدہ عرب نیشنل کانفرنس میں سے ٹیلیفونک خطاب میں کہا کہ ہمارے لوگ مزاحمت کےمتبادل کسی بھی منصوبے یا سمجھوتے کو قبول نہیں کریں گے۔ مجاہدین کے درمیان چھپے لوگوں کی خواہشات ناکام ہوں گی اور ان کے وہم وگمان ختم ہو جائیں گے۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ مزاحمت مذاکرات کے دوران قابض ریاست کے مکروہ ہتھکنڈوں سےبلیک میلنہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح غزہ میں نسل کشی کی صہیونی جنگ کوروکنا ہے اور اس کے لیے ہم تمام وسائل کو بروئے کار لا رہےہیں۔
حماس رہ نما نےنشاندہی کی کہ ہمارے عوام کی بہادرانہ مزاحمت، مزاحمتی میدانوں اور محاذوں کےاتحاد اور کارکردگی کی وجہ سے قابض ریاست فلسطینی آبادی کو بے گھر کرنے، مزاحمتکو ختم کرنے اور طاقت کے ذریعے اپنے قیدیوں کی بازیابی کے اہداف حاصل کرنے میںناکام رہی ہے۔ .
انہوں نے زور دےکر کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد کا عرصہ اس سے پہلے کے دور سے مختلف ہے کیونکہ طوفان الاقصیٰنے اسرائیلی فاشسٹ ریاست کی سٹریٹجک ویلیوںکو پاش پاش کردیا اور اسے ڈیٹرنس کے فائدےسے محروم کر دیا۔ اب اس ناکامی کے بعد صہیونی ریاست عالمی رائے عامہ کی حمایت کھورہی ہے۔ فلسطینی کاز کی حمایت کرنے والوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حماس کے سربراہنے کہا کہ بیروت فلسطینی کاز اور مزاحمت کے لیے ایک انکیوبیٹر ہے۔ لبنان آج غزہاور اس کے عوام کی حمایت میں کھڑا ہے۔ اس میں لبنانی اور فلسطینی مزاحمت کے گروہشامل ہیں جن کی قیادت حزب اللہ کر رہی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ مزاحمت کا محور طوفان الاقصیٰ میں سخت اور ثابت قدمی سے رد عمل ظاہر کرتاہے جو حقوق کے تحفظ اور زمین و مقدسات کی بحالی کا حقیقی آپشن بن گیا ہے۔
ہنیہ نےکہاکہطوفان الاقصیٰ نے ہمارے لوگوں کی بہترین توانائیاں ظاہر کی ہیں جس سے وہ اندھادھند قتل عام کے باوجود پوری استقامت کےساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ طوفان الاقصیٰ نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر ایک بے مثال سطح پر اٹھایااور تمام سیاسی کوششوں کی ناکامی کے بعد فلسطینیوں کے ان کی سرزمین ان کی ریاست کےحق کو تسلیم کرنے کا دروازہ کھول دیا ہے۔