اقوام متحدہ کے عہدیداروںنے مقبوضہ بیت المقدس میں ‘صور باھر’ کے مقام پرفلسطینی آبادی کے مکانات کی مسماری کے منصوبوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صہیونی ریاست سے القدس میں مکانات مسماری کا عمل بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اراضی میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار برائے انسانی حقوق’جیمی میک گوڈریک’ غرب اردن میں امدادی ادارے’اونروا’ کی ڈائریکٹر ریلیف آپریشن، گوین لویس، فلسطین میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق جیمسن ھینان اور دیگر عہدیداروںنے صہیونی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جنوب مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوںکے مکانات کی مسماری کا منصوبوں پرعمل درآمد روکے.
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے بیت المقدس میںایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اسرائیلی حکومت نے صور باھرکےمقام پر 17 فلسطینی خاندانوں کے مکانات مسمار کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں دسیوںفلسطینی بے گھرہوسکتے ہیں جب کہ 350 فلسطینیوں کی املاک کو غیرمعمولی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ صہیونی حکام نے صور باہرمیں 10 عمارتوں میںموجود 70 رہائشی فلیٹس مسمار کرنے کا ظالمانہ پلان تیار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروںکا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت القدس کے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس کا بین الاقوامی قوانین میں کوئی جواز نہیں۔ مکانات مسماری کے عمل کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد مکان کی چھت سے محروم ہوسکتی ہے۔