تیونس کے صدر باجی القائد السبسی انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی عمر بانوے سال تھی۔ انھیں تشویش ناک حالت میں بدھ کو دارالحکومت تیونس میں واقع ایک فوجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
تیونس کے ایوان صدر نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ جمہوریہ کے صدر جمعرات کی صبح چل بسے ہیں۔ ان کی تدفین کا بعد میں اعلان کیا جائے گا۔ تیونس کے وزیراعظم یوسف شاہد نے ان کی وفات پر ملک میں سات روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
تیونس کے آئین کے تحت اب پارلیمان کے اسپیکر عبوری دور کے لیے ملک کے صدر ہوں گے۔ مرحوم صدر السبسی کو گذشتہ ماہ بھی تشویش ناک حال میں فوجی اسپتال داخل کیا گیا تھا اور وہ ایک ہفتے تک زیر علاج رہے تھے۔ تب بھی ان کی موت کی افواہیں گردش کرتی رہی تھیں۔
باجی قاید السبسی تیونس میں 2011ء کے اوائل میں سابق مطلق العنان صدر زین العابدین بن علی کی حکومت کے خلاف عوامی بغاوت کے بعد اہم کردار رہے تھے۔ اس کو عرب بہاریہ کا نام دیا گیا تھا اور تیونس کے بعد مشرقِ اوسط اور شمالی افریقا کے دوسرے ممالک میں بھی مطلق العنان حکمرانوں کے خلاف عوامی احتجاجی تحریکیں برپا ہوئی تھیں اور لیبیا میں معمر قذافی، مصر میں حسنی مبارک اور یمن میں علی عبداللہ صالح کو ان کے نتیجے میں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
باجی القاید السبسی کو جنوری 2011ء میں عوامی انقلاب کے نتیجے میں بن علی کی معزولی اور ملک سے فرار کے بعد عبوری دور کے لیے وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا۔اس کے تین سال کے بعد وہ ملک کے صدر منتخب ہو گئے تھے۔
وہ 2011ء میں عرب بہاریہ انقلاب سے قبل بھی تیونس کی ایک معروف شخصیت رہے تھے۔ وہ تیونس کی آزادی کے بعد ملک کے بانی صدر حبیب بو رقیبہ کے دورِ حکومت میں وزیر خارجہ رہے تھے اور بن علی کے دورِ حکومت میں وہ پارلیمان کے اسپیکر رہے تھے۔