دوشنبه 18/نوامبر/2024

فلسطینی قیدی جن کی 74 عیدیں صہیونی زندانوں میں گزرگئیں!

ہفتہ 10-اگست-2019

مسلم امہ اس وقت عید الاضحیٰ کی تیاریاں کر رہی ہے مگر دوسری طرف اہل فلسطین کی یہ عید بھی ان کے زخموں کو تازہ کرنے کا موجب بنے گی کیونکہ اس وقت 6000 فلسطینی اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل ہیں اور ان کے اہل خانہ اپنے اسیر پیاروں کے بغیر عید کی کیا خوشی منائیں گے۔ کسی کا بھائی تو کسی ماں کا لخت جگر اور کہیں چھوٹے بچوں کا باپ اور کہیں بچوں اور بچیوں کی ماں صہیونی زندانوں میں قید ہے۔

فلسطین کی سرزمین میں صہیونی ریاست کےقیام کے 71 برسوں میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج نے طاقت کے وحشیانہ حربے استعمال کیے۔ فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردی اور وحشیانہ کارروائیوں میں انہیں شہید اور زخمی کرنا ہی نہیں بلکہ انہیں پابند سلاسل کرنا، جعلی مقدمات میں الجھا کر اُنہیں طویل ترین قید کی سزائیں سنانا، غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنانا اور انہیں ملک بدر کرنا جیسے حربے بھی شامل ہیں۔

یہ تمام جرائم اور دہشت گردی 71 سال سے فلسطینیوں کے خلاف جاری ہے۔ فلسطینیوں سے ان کی عید کی خوشیاں چھیننا بھی دشمن کا معمول بن چکا ہے۔ اسرائیلی زندانوں میں قید بعض ایسے فلسطینی بھی شامل ہیں جو 74 عیدیں زندانوں کی سلاخوں کے پیچھے گزار چکے ہیں۔

مرکز اسیران اسٹڈی سینٹر کے مطابق 74 عیدیں اسرائیلی زندانوں میں گذارنے والے فلسطینیوں میں کریم یونس، ماہر یونس، نائل البرغوثی اور دیگر شامل ہیں۔

ان تینوں اسیران کے بچے ایک بار پھر عید ان کے بغیر گزاریں گے۔ نہ صرف ان کے بچے بلکہ ان کی بیگمات اور دیگر اقارب بھی متاثر ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں اس وقت 6 ہزار فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان اسیران کو تمام بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے اورانہیں بد ترین تشدد اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنائے جانے کے ساتھ ان کے بنیادی حقوق کو سرعام پامال کی جاتا ہے۔

اسیران کو خوشی کے مواقع سے محروم کرنا بین الاقوامی قوانین کے اعتبار سے جرم ہے مگر صہیونی ریاست ڈھٹائی کے ساتھ اس جرم کی مرتکب ہو رہی ہے۔

مرکز اسیران کے مطابق اسیران کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اپنے پیاروں کے ساتھ عید کی خوشی منانے کی امیدیں ختم کر چکے ہیں۔ ان میں کئی بوڑھے، بیماری اور زخمی شامل ہیں یا ایسے فلسطینی جو طویل قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی