دوشنبه 18/نوامبر/2024

مریض فلسطینی اسیرصہیونیوں کے رحم وکرم پر!

بدھ 21-اگست-2019

اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل ایک مریض فلسطینی مراد ابو معیلق کئی روز سے کومے میں ہے اور اسرائیلی جیل انتظامیہ اس کی زندگی کو مسلسل خطرے میں ڈال رہی ہے۔ اسیر کوکسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی ہے۔ دوسری طرف اسیر کے اہل خانہ نے ابو معیلق کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 40 سالہ ابو معیلق ‘کورونا’ نامی ایک انوکھی بیماری کا شکار ہے۔ اسے 23 سال قید کی سزا سامنا ہے جس میں سے وہ 19 سال قید کاٹ چکا ہے۔ جان لیوا بیماری کے باوجود ابو معیلق کو کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے بار بار اصرار کے بعد اس کے معدے کی سرجری کی گئی مگر آپریشن کے بعد اس کا علاج ادھورا چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں اس کی طبی حالت مزید بگڑ گئی۔

مستقل پریشانی

گذشتہ کئی روز سے مراد ابو معیلق کی زندگی خطرے میں ہے۔ اس کے والدین کا کہنا ہے کہ بیٹے کی تشویشناک صحت کی وجہ سے وہ کئی روز سے سو سکے اور نہ ہی کچھ کھا پی سکےہیں۔ ستم یہ ہے کہ مراد ابو معیلق اور اس کے والدین کے درمیان آٹھ سال سے ملاقات تک نہیں کرائی گئی۔

قابض صہیونی فوج نے ابو معیلق کو غزہ کی پٹی کی سرحد سے بیس سال پیشتر حراست میں لیا۔ گرفتاری سے قبل اسے گولیاں مار کر زخمی کردیا گیا تھا۔ زخمی ہونے کے نتیجے میں ابو معیلق کا جسم کا نچلا حصہ مفلوج ہوگیا جس کے بعد وہ ایک انوکھی اور جان لیوا بیماری کا بھی شکار ہوا۔

ابو معیلق کے والد نے بتایا کہ حالیہ ہفتے میرے بیٹے پر بہت مشکل گذرے ہیں۔ اسے جیل میں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں اس کی حالت مزید بگڑ گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابو معیلق چار سال سے خطرناک بیماری کا شکار ہے۔ اس کے معدے میں السر کی وجہ سے معدہ زخمی ہوگیا تھا اور چار سال سے اس سے خون بہہ رہا ہے۔

دکھاوے کا علاج

انسانی حقوق کی تنظیموں کی اپیلوں کے بعد سنہ 2007ء میں اسرائیلی حکام نے ابو معیلق کے معدے کے خراب حصے کی سرجری کی اجازت دی مگر یہ محض دکھاوے کی ایک کوشش تھی۔ اس سرجری نے اس کی تکلیف اور بھی بڑھا دی۔ اس کا علاج ادھورا چھوڑ دیا گیاجس کے نتیجے میں آج وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔

دو ماہ تک اس کا ہنگامی انداز میں علاج کرنے کی کوشش کی گئی مگر صہیونی حکام نے بعد ازاں علاج سے روک دیا جس کے باعث وہ کومے میں چلا گیا۔

اسیر کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا کورونا نامی ایک بیماری کا شکار ہے۔ اس کے علاج میں اسرائیلی جیلروں کی دانستہ تاخیر اس کی بیماری میں اضافے کا موجب بنی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی