شنبه 16/نوامبر/2024

پانچ ماہ سے سعودی عرب میں گرفتار حماس رہ نما کی رہائی کا مطالبہ

منگل 10-ستمبر-2019

اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے سعودی عرب میں پانچ ماہ سے زیرحراست رہ نما سمیت تمام قیدی فلسطینیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کی طرف سے جاری ایک بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں 30 سال سے مقیم مملکت میں جماعت کے تعلقات عامہ کے سربراہ 81 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری کو 4 اپریل 2019ء کو پولیس نے نامعلوم وجوہات کی بناء پرحراست میں لیا۔ وہ سعودی عرب میں تین عشروں سے مقیم تھے۔ ان کی گرفتاری حیران کن اور پریشانی کا باعث ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں حماس کی قیادت اور دیگر فلسطینیوں کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔

خیال رہے کہ 81 سالہ ڈاکٹر الخضری ناک ، کان اور گلے کے ڈاکٹر ہیں اور وہ مسلسل 30 سال سے سعودی عرب میں صحت کے شعبے میں کام کرتے رہے ہیں۔

سعودی پولیس نے نہ صرف ڈاکٹر صالح الحضری کو حراست میں لیا ہے بلکہ ان  کے ایک بیٹے کو بھی سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا۔

حماس کا کہنا تھا کہ جماعت نے پانچ ماہ تک سعودی عرب میں اپنے رہ نما کی گرفتاری کی خبر ظاہر نہیں ہونے دی تاکہ ان کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو کامیاب بنایا جا سکے مگر جماعت کی تمام تر سفارتی اور سیاسی مساعی ناکام ثابت ہوئی ہیں اور اسیر رہ نما کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اب اپنے رہ نما کی گرفتاری کا اعلان کرنے اور اس کی مذمت پرمجبور ہوئی ہے۔ جماعت سعودی عرب میں گرفتار تمام فلسطینی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔

خیال رہے کہ جمعہ کےروز انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں دسیوں فلسطینیوں کو بغیر کسی وجہ کے جبرا لاپتا کردیا گیا ہے۔ انسانی حقوق گروپ نے سعودی عرب میں جبری غائب کیے گئے فلسطینیوں کی تعداد 60 بتائی ہے مگر یہ حتمی تعداد نہیں۔ یورو مڈل ایسٹ نے سعودی عرب میں لاپتا کیے گئے فلسطینیوں کے 11 خاندانوں سے رابطے کیے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی