اسرائیلی وزارت دفاع اورفوج کے تعاون سے ایک نیا قانون منظور کرنے کی کوشش کی جا رہی جس کی منظوری کے بعد یہودی آباد کاروں کوغرب اردن میں فلسطینیوں سے اراضی اور املاک کی خریداری کی اجازت حاصل ہوجائے گی اور وہ غرب اردن میں مالکانہ حقوق کے مالک ہوں گے۔
عبرانی اخبار’ہارٹز’ نے اپنی رپورٹ میں غرب اردن میں رئیل اسٹیٹ کے باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہودی آبادکاروں کو غرب اردن میں املاک کی خریداری کے لیے وضع کردہ قانون آخری مراحل میں ہے جس کی حتمی منظوری کے بعد یہودیوں کا غرب اردن میں زمینیں خرید کرنے کی اجازت کے حصول کا طویل انتظار ختم ہوجائے گا۔
اخباری رپورٹ کے مطابق مجوزہ قانون کو اسرائیلی حکومت کے قانونی مشیر ایرز کامنیٹز کےسامنے پیش کیا گیا ہے جس کی طرف سے منظوری کے بعد اسے نافذ کیا جائےگا۔ توقع ہے کہ حکومت کے مشیر قانون اس تجویز کی منظوری دینے میں تاخیر سے کام نہیں لیں گے۔
اس قانون کی منظوری کے بعد کوئی غیرملکی اور اجنبی یہودی غرب اردن میں اراضی اور دیگر املاک کی خریداری کا مجاز ہوگا۔
خیال رہے کہ اس وقت غرب اردن میں یہودیوں کو مالکانہ حقوق حاصل نہیں اور وہ کسی بھی قسم کے لین دین کے لیے اسرائیل کے سول ایڈمنسٹریشن حکام کے ذریعے املاک کا لین دین کرتے ہیں۔ یہ نیا قانون یہودی آباد کاروں کو براہ راست فلسطینیوں کے ساتھ ڈیلنگ اور ان کی اراضی کی خریداری کا موقع فراہم کرے گا۔