ہتھیاروں کے ماہریننے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے پہلے دنوں کے مقابلے اس سال کے آغاز سے غزہ پرفضائی حملوں میں امریکی GBU-39 گائیڈڈ بموں کے استعمال میں اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجےمیں ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اخبار نیویارک ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق عسکری ماہرین نے مزید کہا کہ اس قسم کے نسبتاً چھوٹے گائیڈڈ بمجن میں سے ہر ایک کا وزن 250 پاؤنڈ ہے، شہریوںکو بھاری جانی نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ غزہ کیپٹی کے شمال میں واقع جبالیہ کے ایک اسکول میں اسی نوعیت کا ایک ناکارہ بم ملا تھا۔اس قسم کے بم کا مخصوص پچھلا پن بھی 13 مئی کو نصیرات کے ایک اسکول میں ایک اور حملےکے مقام پر ظاہر دیکھا گیا جہاں کم از کم 36 افراد شہید ہوگئے تھے۔
تجزیہ کاروں نے کہاکہ GBU-39 بموں کی باقیات رہائشی مکانات کے باہر دیکھی گئیں جو اپریل میں جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح،مارچ میں غزہ شہر اور جنوری میں تل السلطان میں مہلک اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہبنے۔
اسرائیل کی جانب سےان بموں کے استعمال کی یہ مثالیں ماہرین کے عمومی اندازے کے صرف ایک حصے کی نمائندگیکرتی ہیں، لیکن بہت سے تجزیہ کاروں نے واضح کیا ہے کہ فضائی حملوں اور اسرائیلی ذخیرےکو بھرنے کی درخواستوں کے نتیجے میں ملنے والا ملبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیلنے واضح طور پر ان بموں کا استعمال کو تیز کر دیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہےکہ صرف اس کی فوج کے پاس اس کی گائیڈڈ ہتھیاروں کی فہرست ہے۔ اس نے 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک کتنی باراور جگہوں پر GBU-39 بم استعمال کیے ہیں۔
ان بموں کی رینج کماز کم 40 میل ہے اور ان کی رہنمائی گلوبل پوزیشننگ سسٹم GPS) )سے ہوتی ہے جس میںمخصوص اہداف کے لیے کوآرڈینیٹ ہوتے ہیں جن کی نشاندہی ہتھیاروں کے لانچ ہونے سے پہلےکی جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ GBU-39 بم اتنا درست ہے کہ یہ عمارتوں کے اندر مخصوص کمروںکو نشانہ بنا سکتا ہے۔ زیادہ تر جنگی طیارے ایک وقت میں 8 بم لے جا سکتے ہیں۔ ان میںسے ہر ایک کو آزادانہ طور پر مختلف اہداف کی طرف پھینک سکتے ہیں۔
اسرائیل 2008ء سےغزہ، شام اور لبنان کے خلاف اپنی جارحیت میں GBU-39 بماستعمال کر رہا ہے۔
امریکہ نے 2012 سےاب تک اس نوعیت کے کم از کم 9550 بم اسرائیل کو فراہم کیے ہیں، جن میں سے 1000 گزشتہموسم خزاں میں بھیجے گئے تھے۔
گزشتہ اکتوبر 7 سےغزہ پر اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں 120000 سے زیادہ فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر بچےاور خواتین ہیں۔ 10000 کے قریب لاپتہ ہو چکے ہیں اور غزہ کی تقریبا 19 لاکھ آبادی بےگھر ہے۔