فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانے میں پابند سلاسل فلسطینی رہ نما سامر العرابید کو جان سے مارنے کی کوشش کی گئی۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ العرابید پر وحشیانہ تشدد اس لیے کیا گیا تاکہ وہ جان کی بازی ہار جائے۔ انہوں نے العرابید پر غیرانسانی اور وحشیانہ تشدد کرنے کی عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے انسانی حقوق نیٹ ورک کی طرف سے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم، ریڈ کراس، ہیومن رائٹس گروپ، انسانی حقوق کونسل اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جیل میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات بالخصوص 44 سالہ فلسطینی رہ نما پر وحشیانہ تشدد کا نوٹس لیں اور اس واقعے کی عالمی تحقیقات کرائیں۔
فلسطینی انسانی حقوق نیٹ ورک نے سامر العرابید پروحشیانہ تشدد کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی ریاست پرعاید کی اور کہا کہ العرابید پر اسرائیلی زندانوں میں برتے جانے والے سلوک نے صہیونی ریاست کا مکروہ چہرہ اور قیدیوں پر بدترین ظلم کو پوری دنیا میں بے نقاب کردیا ہے۔
فلسطینی تنظیموں نے اسیر سامر العرابید پروحشیانہ تشدد کو انسانیت کے خلاف جرم اور اسیر کو جان سے مارنے کی مذموم کوشش قرار دیا۔
خیال رہے کہ 44 سالہ اسیر العرابید کو 25 ستمبر کو اسرائیلی عقوبت خانے میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ العرابید فلسطین پاپولر فرنٹ کے رہ نما ہیں اور ان پر ایک مزاحمتی سیل کی قیادت کا الزام عاید کیا جاتا ہے جس پر گذشتہ ماہ ایک یہودی آباد کار خاتون کو ہلاک اور دو آباد کاروں کو زخمی کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
اسیر العرابید کی اہلیہ اور دیگر اہل خانہ سمیت عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ العرابید کو گرفتاری کےوقت اسی جگہ پر ان کے گھر میں صہیونی فوجیوں نے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد اسے بدنام زمانہ المسکوبیہ حراستی مرکز لے جایا گیا جہاں اس پر کئی روز تک بدترین تشدد کیا جاتا رہا ہے۔ العرابید پر تشدد کے آخری درجے کے وحشیانہ اور بھیانک حربے استعمال کیے گئے۔
انسانی حقوق کی تنظیم الضمیر فائونڈیشن کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام نے عدالت سے ایک اجازت نامہ لیا ہے جس میں اسیر العرابید کو اس کے وکیل سے ملنے سے محروم کردیا گیا ہے۔