اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے تحت قید 24 سالہ فلسطینی دو شیزہ ھبہ احمد اللبدی نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال مسلسل 15 دن سے جاری رکھی ہوئی ہے۔ دوسری طرف اسیرہ اللبدی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی صہیونی زندانوں میں بھوک ہڑتال کے باعث تشویشناک حالت میں داخل ہوگئی ہے اور اس کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔
مرکزاطلاعات کے مطابق ھبہ اللبدی نے15 دن پیشتر 24 ستمبر انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ اس سے قبل قابض فوج نے ھبہ اللبدی کو ‘بیتاح تکفا’ حراستی مرکز میں مسلسل 25 دن غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ایک ہفتہ پیشتر اسے قید تنہائی میں ڈال دیا گیا تھا۔
اسیرہ کے خاندانی ذرائع اور قیدی کلب برائے اسیران کے مطابق جمعرات کی شام اللبدی کو” دیمون” جیل سے ” الجلمہ "میں منتقل کردیا تھا۔ اسرائیلی حکام نے اللبدی کو سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر ممنوعہ مواد پوسٹ کرنے اور صہیونی ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے الزام میں پانچ ماہ انتظامی قید کی سزا دی تھی۔
اسیرہ کے اہل خانہ کے مطابق اللبدی کو 4 ستمبرکواردن میں اپنے رشتہ دارشادی کی ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپسی پر جنین شہر کے علاقے یعبد سے حراست میں لے لیا تھا۔