اسرائیلی جیل میں قید ایک بیمار فلسطینی سامی ابو دیاک نے کہا ہے کہ میں بیمار ہوں اور زندگی کے آخری اوقات اپنی ماں کی گود میں بتانا چاہتا ہوں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق’حریات’ مرکز کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں سامی ابو دیاک نے کہا ہے کہ صہیونیوں کے ظلم کی وجہ سے وہ اپنی والدہ سے بہت دور ہے اور بیماری کی وجہ سے اب اس کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔
حریات مرکز کی مندوبہ ابتسام عناتی نے حال ہی میں الرملہ جیل اسپتال میں زیر علاج فلسطینی قیدی ابو دیاک سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پرانہوں نے کہا کہ میری زندگی خطرے میں ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں اپنی زندگی کے آخری لمحات اپنی والدہ کی گود میں گذاروں۔
خیال رہے کہ زیاد ابو دیاک کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اسیر کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ میں اپنی زندگی کے آخری لمحات اپنی ماں اور دیگر اقارب کے ساتھ گذاروں۔
انسانی حقوق کی مندوبہ ابتسام عناتی کا کہنا ہے کہ ابو دیاک کو الرملہ جیل اسپتال ہاتھوں اور پائوں میں زنجیریں ڈال کر رکھا گیا ہے۔
ابو دیاک کا گذشتہ دو ہفتے کے دوران کیمیائی طریقے سے علاج کیاگیا ہے۔ اس کا وزن 80 کلو گرام سے کم ہو کر 48 کلو گرام تک رہ گیا ہے۔اسیر کو خون کی شدید کمی کا سامنا ہے۔