دنیا بھر کے بہت سے ممالک نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونروا’ کے مینڈیٹ اور اس کے منصوبوں کے لیے مالی امداد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں استعمار کی مزاحمت کمیٹی کےاجلاس کے دوران سامنے آئی شرکاء نے "یو این آر ڈبلیو اے” کے مینڈیٹ کی تجدید کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس کی مالی مدد جاری رکھنے کی ضرورت پور زور دیا۔
اجلاس میں بہت سے عرب ، افریقی اور ایشیائی ممالک کے مندوبین نے یو این آر ڈبلیو اے اوراس کے کام کی حمایت پر زور دیا۔ انہوں نے مہاجرین کے حقوق کے منصفانہ حل اورتقریبا 55 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کو خدمات کی فراہمی جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں لبنان ، عراق ، اردن ، شام اور فلسطین نے قرار داد 194 کو نافذ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین’اونروا’ سنہ 1948ء میں اس وقت قائم کی گئ تھی جب بڑی صہیونی دہشت گردوں نے فلسطین پرقبضے کے دوران لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کیا تھا۔ ان بے گھر افراد کی بہبود اور کفالت کے لیے اقوام متحدہ کی زیرنگرانی ایک ریلیف ایجنسی قائم کی تھی جوآج تک کام کررہی ہے۔ یہ ایجنسی اندرون فلسطین اور بیرون ملک پناہ گزین کیمپوں میں تقریبا پچپن لاکھ سے زاید فلسطینی مہاجرین کی تعلیم،صحت اور دیگر بنیادی سہولیات پوری کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ رواں سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں سے انتقام اور نفرت کی بنیاد پر اونروا کی مالی امداد مکمل طورپر بند کردی تھی۔ امریکا اس ایجنسی کو امداد دینے والا سب سے بڑا ملک تھا۔ امریکی امداد کی بندش کے بعد اونروا کو مالی بحران کا سامنا ہے۔